Book - حدیث 3202

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الدُّعَاءِ لِلْمَيِّتِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ح و حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ وَحَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَتَمُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ فَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مِنْ ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَمْدِ اللَّهُمَّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ جَنَاحٍ

ترجمہ Book - حدیث 3202

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: میت کے لیے دعا کا بیان سیدنا واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک مسلمان کی نماز جنازہ پڑھائی ۔ میں نے آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا «اللهم إن فلان بن فلان في ذمتك ، فقه فتنة القبر» جبکہ عبدالرحمٰن بن ابراہیم نے یوں کہا : «في ذمتك ، وحبل جوارك ، فقه من فتنة القبر ، وعذاب النار ، وأنت أهل الوفاء ، والحمد اللهم ، فاغفر له وارحمه ، إنك أنت الغفور الرحيم» ” اے اللہ ! فلاں بن فلاں تیرے ذمے ( کفالت ) میں ہے اور تیری ہمسائیگی اور امان میں آ گیا ہے ۔ سو تو اسے قبر کی آزمائش اور آگ کے عذاب سے محفوظ فر دے ‘ تو اپنے وعدے وفا کرنے والا اور حق والا ہے ۔ اے اللہ ! اسے بخش دے اور اس پر رحم فر ‘ بلاشبہ تو بہت ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔ “ عبدالرحمٰن نے سند بیان کرتے ہوئے ( «حدثنا»کے بجائے ) «عن مروان بن جناح» کہا ۔
تشریح : 1۔یہ حدیث بھی دلیل ہے کہ جنازے میں دعا بلند آواز سے پڑھی گئی تھی۔ 2۔اس دعا میں میت اور اس کے والد کا نام بھی لیا جاسکتا ہے۔3۔ چاہیے کہ جنازہ کی مختلف دعایئں یاد کی جایئں اور بچوں کو یاد کرائی جایئں تاکہ یہ میت کےلئے اخلاص کے ساتھ دعا کرنے کا حق ادا ہوسکے۔4۔یہ دعایئں اس وقت مقبول ہوتی ہیں۔جب میت خود اور اس کا جنازہ پڑھنے والے کماحقہ مسلمان ہوں۔ 1۔یہ حدیث بھی دلیل ہے کہ جنازے میں دعا بلند آواز سے پڑھی گئی تھی۔ 2۔اس دعا میں میت اور اس کے والد کا نام بھی لیا جاسکتا ہے۔3۔ چاہیے کہ جنازہ کی مختلف دعایئں یاد کی جایئں اور بچوں کو یاد کرائی جایئں تاکہ یہ میت کےلئے اخلاص کے ساتھ دعا کرنے کا حق ادا ہوسکے۔4۔یہ دعایئں اس وقت مقبول ہوتی ہیں۔جب میت خود اور اس کا جنازہ پڑھنے والے کماحقہ مسلمان ہوں۔