Book - حدیث 32

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ مَسِّ الذَّكَرِ بِالْيَمِينِ فِي الِاسْتِبْرَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ الْمِصِّيصِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ يَعْنِي الْإِفْرِيقِيَّ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ وَمَعْبَدٍ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْعَلُ يَمِينَهُ لِطَعَامِهِ وَشَرَابِهِ وَثِيَابِهِ وَيَجْعَلُ شِمَالَهُ لِمَا سِوَى ذَلِكَ

ترجمہ Book - حدیث 32

کتاب: طہارت کے مسائل باب: استنجا میں شرم گاہ کو دائیں ہاتھ سے چھونے کی ممانعت ام المؤمنین سیدہ حفصہ ؓا زوجہ نبی کریم ﷺ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ اپنا دایاں ہاتھ کھانے پینے اور پہننے ( جیسے کاموں ) میں استعمال کیا کرتے تھے اور بایاں ہاتھ اس کے علاوہ دوسرے کاموں میں ۔
تشریح : فوائد ومسائل: یہ حدیث دلیل ہے کہ دائیں (ہاتھ کو فضلیت حاصل ہے ۔ ایک روایت میں نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ بائیں ہاتھ سے کسی سے کوئی چیز پکڑے نہ بائیں ہاتھ سے کوئی چیز پکڑائے ۔‘‘ (صحیح مسلم ، الاشربہ ، باب آداب الطعام ولشراب واحکامہما ، حدیث :202) اس معاملے میں لوگ احتیاط نہیں کرتے اور چیز لیتے اور دیتے وقت بائیں ہاتھ کو استعمال کرتے ہیں ، حالانکہ کھانے پینے کی طرح چیز لیتے اور دیتے وقت بھی صرف دایاں ہاتھ استعمال کرنا چاہیے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ تم میں سے کوئی بھی بائیں ہاتھ سے کھائے نہ پیے، اس لیے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم ، الاشربہ ، باب آداب الطعام ولشراب واحکامہما ، حدیث :202) اس سے معلوم ہوا کہ بائیں ہاتھ سے کھانا پینا شیطانی کام ہے لیکن بدقسمتی سے بہت سے مسلمان فرنگیوں کی نقالی میں بڑے فخر سے بائیں ہاٹ سے کہتے پیتے ہیں ، حالانکہ کافروں کے ساتھ مشابہت کرنے پر نہایت سخت وعید ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کے سامنے ایک شخص نے بائیں ہاتھ سے کھایا تو آپ نے اسے فرمایا: ’’ دائیں ہاتھ سے کھا۔‘‘ اس نے کہا: میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ آپ نے فرمایا: ’’ تو نہ ہی طاقت رکھے ۔‘‘ اسے صرف تکبر نے ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔ اس حدیث کے راوی فرماتے ہیں اس کے بعد وہ شخص اپنا داہنا ہاتھ منہ کی طرف اٹھا ہی نہیں سکا۔(صحیح مسلم ، الاشضربۃ ، حدیث :2021) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے جو بددعا فرمائی ، وہ قبول ہوگئی، اس لیے بائیں ہاتھ سے کھانا پینا بہت سخت گناہ ہے ۔ نظافت اور صفائی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ کھانے اور پینے کے لیے صرف دایاں ہاتھ ہی استعمال کیا جائے کیونکہ استنجا وغیرہ کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کرنے کا حکم ہے تو جس ہاتھ سے انسان اپنی گندگی صاف کرتا ہے ، اس ہاتھ سے کھانا پینا کتنا معیوب ہے ۔ ایسی پاکیزہ عادات واطوار کو معمول زندگی بنانے کے لیے اپنی اولاد میں ابتدا ہی سے ان عادات کا اہتمام والتزام کرنا چاہیے تاکہ شرعی آداب کا حامل نیک اور صالح معاشرہ تشکیل پا سکے۔ فوائد ومسائل: یہ حدیث دلیل ہے کہ دائیں (ہاتھ کو فضلیت حاصل ہے ۔ ایک روایت میں نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ بائیں ہاتھ سے کسی سے کوئی چیز پکڑے نہ بائیں ہاتھ سے کوئی چیز پکڑائے ۔‘‘ (صحیح مسلم ، الاشربہ ، باب آداب الطعام ولشراب واحکامہما ، حدیث :202) اس معاملے میں لوگ احتیاط نہیں کرتے اور چیز لیتے اور دیتے وقت بائیں ہاتھ کو استعمال کرتے ہیں ، حالانکہ کھانے پینے کی طرح چیز لیتے اور دیتے وقت بھی صرف دایاں ہاتھ استعمال کرنا چاہیے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ تم میں سے کوئی بھی بائیں ہاتھ سے کھائے نہ پیے، اس لیے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم ، الاشربہ ، باب آداب الطعام ولشراب واحکامہما ، حدیث :202) اس سے معلوم ہوا کہ بائیں ہاتھ سے کھانا پینا شیطانی کام ہے لیکن بدقسمتی سے بہت سے مسلمان فرنگیوں کی نقالی میں بڑے فخر سے بائیں ہاٹ سے کہتے پیتے ہیں ، حالانکہ کافروں کے ساتھ مشابہت کرنے پر نہایت سخت وعید ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کے سامنے ایک شخص نے بائیں ہاتھ سے کھایا تو آپ نے اسے فرمایا: ’’ دائیں ہاتھ سے کھا۔‘‘ اس نے کہا: میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ آپ نے فرمایا: ’’ تو نہ ہی طاقت رکھے ۔‘‘ اسے صرف تکبر نے ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔ اس حدیث کے راوی فرماتے ہیں اس کے بعد وہ شخص اپنا داہنا ہاتھ منہ کی طرف اٹھا ہی نہیں سکا۔(صحیح مسلم ، الاشضربۃ ، حدیث :2021) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے جو بددعا فرمائی ، وہ قبول ہوگئی، اس لیے بائیں ہاتھ سے کھانا پینا بہت سخت گناہ ہے ۔ نظافت اور صفائی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ کھانے اور پینے کے لیے صرف دایاں ہاتھ ہی استعمال کیا جائے کیونکہ استنجا وغیرہ کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کرنے کا حکم ہے تو جس ہاتھ سے انسان اپنی گندگی صاف کرتا ہے ، اس ہاتھ سے کھانا پینا کتنا معیوب ہے ۔ ایسی پاکیزہ عادات واطوار کو معمول زندگی بنانے کے لیے اپنی اولاد میں ابتدا ہی سے ان عادات کا اہتمام والتزام کرنا چاہیے تاکہ شرعی آداب کا حامل نیک اور صالح معاشرہ تشکیل پا سکے۔