Book - حدیث 3198

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا يَقْرَأُ عَلَى الْجَنَازَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَقَالَ إِنَّهَا مِنْ السُّنَّةِ

ترجمہ Book - حدیث 3198

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: جنازے میں قرآت کا بیان سیدنا طلحہ بن عبداللہ بن عوف بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ کے ساتھ ایک جنازہ پڑھا تو انہوں نے سورۃ فاتحہ کی قرآت کی اور کہا : یہ سنت ہے ۔
تشریح : 1۔ صحابی کا یہ کہنا کہ یہ سنت ہے۔ مرفوع حدیث کے معنی میں ہوتا ہے۔اس کا کوئی تعلق صحابی کے قیاس یا اجتہاد سے نہیں ہوتا۔2۔پہلی تکبیرکے بعد قراءت فاتحہ ہونی چاہیے۔3۔اس حدیث میں جنازہ جہری آواز سے پڑھنے کی بھی دلیل ہے۔ 1۔ صحابی کا یہ کہنا کہ یہ سنت ہے۔ مرفوع حدیث کے معنی میں ہوتا ہے۔اس کا کوئی تعلق صحابی کے قیاس یا اجتہاد سے نہیں ہوتا۔2۔پہلی تکبیرکے بعد قراءت فاتحہ ہونی چاہیے۔3۔اس حدیث میں جنازہ جہری آواز سے پڑھنے کی بھی دلیل ہے۔