كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ كَانَ زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ أَرْقَمَ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا وَإِنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جَنَازَةٍ خَمْسًا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُهَا قَالَ أَبُو دَاوُد وَأَنَا لِحَدِيثِ ابْنِ الْمُثَنَّى أَتْقَنُ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: جنازے کی تکبیرات کا بیان
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ سیدنا زید بن ارقم ؓ ہمارے جنازوں پر چار تکبیریں کہا کرتے تھے ۔ ایک جنازے پر آپ نے پانچ تکبیریں کہیں تو میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ یہ ( پانچ تکبیریں بھی ) کہا کرتے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے محمد بن مثنی کی حدیث خوب یاد ہے ۔
تشریح :
تکبیرات جنازہ تین سے لے کر نو تک مروی ہیں۔مگر چار پر سلف اور خلف کااجماع ہے ۔پہلی تکبیر کے بعد سورۃ فاتحہ دوسری کے بعد درودابراہیمی ؑ تیسری کے بعد میت کے لئے دعا اور چوتھی کے بعد سلام ہوتا ہے۔ (عون المعبود)
تکبیرات جنازہ تین سے لے کر نو تک مروی ہیں۔مگر چار پر سلف اور خلف کااجماع ہے ۔پہلی تکبیر کے بعد سورۃ فاتحہ دوسری کے بعد درودابراہیمی ؑ تیسری کے بعد میت کے لئے دعا اور چوتھی کے بعد سلام ہوتا ہے۔ (عون المعبود)