كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الرُّكُوبِ فِي الْجَنَازَةِ صحیح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ ثَوْبَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِدَابَّةٍ وَهُوَ مَعَ الْجَنَازَةِ فَأَبَى أَنْ يَرْكَبَهَا فَلَمَّا انْصَرَفَ أُتِيَ بِدَابَّةٍ فَرَكِبَ فَقِيلَ لَهُ فَقَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ كَانَتْ تَمْشِي فَلَمْ أَكُنْ لِأَرْكَبَ وَهُمْ يَمْشُونَ فَلَمَّا ذَهَبُوا رَكِبْتُ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: جنازہ میں سوار ہو کر جانا
سیدنا ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک جنازہ کے ساتھ تھے ، تو آپ ﷺ کو سواری پیش کی گئی مگر آپ ﷺ نے سوار ہونے سے انکار کر دیا ، پھر جب واپس ہوئے اور سواری پیش کی گئی تو آپ ﷺ سوار ہو گئے ۔ اس بارے میں آپ ﷺ سے پوچھا گیا تو فرمایا ” تحقیق فرشتے چل رہے تھے تو مجھے لائق نہ تھا کہ وہ چل رہے ہوں اور میں سوار ہو جاؤں ، جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہو گیا ۔ “
تشریح :
صاحب ایمان کی بہت بڑی فضیلت ہے۔کہ فرشتے بھی اس کے جنازے میں شرکت کرتے ہیں۔نیز اصحاب فضل کا ازحدادب کرناچاہیے۔جس کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی موجودگی میں سوارہوناپسند نہ فرمایا۔ویسے جنازے کے ساتھ سوار ہوکے جانا جائز ہے۔مگر سوار پیچھے پیچھے رہے۔
صاحب ایمان کی بہت بڑی فضیلت ہے۔کہ فرشتے بھی اس کے جنازے میں شرکت کرتے ہیں۔نیز اصحاب فضل کا ازحدادب کرناچاہیے۔جس کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی موجودگی میں سوارہوناپسند نہ فرمایا۔ویسے جنازے کے ساتھ سوار ہوکے جانا جائز ہے۔مگر سوار پیچھے پیچھے رہے۔