كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ بَهْرَامَ الْمَدَائِنِيُّ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْبَاطِ الْحَارِثِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ فِي الْجَنَازَةِ حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ فَمَرَّ بِهِ حَبْرٌ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ هَكَذَا نَفْعَلُ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اجْلِسُوا خَالِفُوهُمْ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: میت کے لیے کھڑے ہونے کا مسئلہ
سیدنا عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جنازے کے لیے کھڑے رہتے تھے حتیٰ کہ اسے لحد میں اتار دیا جاتا ، ایک یہودی عالم کا آپ ﷺ کے پاس سے گزر ہوا تو اس نے کہا : ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں ۔ تو نبی کریم ﷺ بیٹھ گئے اور فرمایا ” بیٹھ جاؤ ۔ ان کی مخالفت کرو ۔ “
تشریح :
کفار کی مخالفت کرنے کا حکم ان کے دینی امور اور خاص قومی عادات میں ہے۔امورعامہ وعادیہ میں نہیں۔
کفار کی مخالفت کرنے کا حکم ان کے دینی امور اور خاص قومی عادات میں ہے۔امورعامہ وعادیہ میں نہیں۔