كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ كَرَاهِيَةِ الْمُغَالَاةِ فِي الْكَفَنِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ إِنَّ مُصْعَبَ بْنَ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ إِلَّا نَمِرَةٌ كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَ رِجْلَاهُ وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَطُّوا بِهَا رَأْسَهُ وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلَيْهِ شَيْئًا مِنْ الْإِذْخِرِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: کفن مہنگا بنانا مکروہ ہے
“سیدنا خباب ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا مصعب بن عمیر ؓ احد کے روز شہید ہو گئے ۔ ان کے پاس ایک ہی سفید و سیاہ دھاری دار اونی چادر تھی ۔ ہم جب اس سے ان کا سر ڈھانپتے تو ان کے پاؤں نکل آتے اور جب پاؤں ڈھانپتے تو ان کا سر ننگا ہو جاتا ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس سے ان کا سر ڈھانپ دو اور قدموں پر تھوڑی سی اذخر ( گھاس ) ڈال دو ۔ “
تشریح :
1۔اصل یہی ہے کہ کفن میت کے اپنے مال میں س ہو۔2۔کفن میں ایک چاددر بھی کفایت کرجاتی ہے۔3۔کفن کاکپڑا تنگ ہو تو سر ڈھانپ کر پائوں پر گھاس وغیرہ ڈال دی جائے۔4۔ہمارے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور سلف صالحین کی زندگی انتہائی کفاف (گزارے ) والی تھی۔ کہ بعض کےلئے پورا کفن بھی میسر نہ ہوتا تھا۔
1۔اصل یہی ہے کہ کفن میت کے اپنے مال میں س ہو۔2۔کفن میں ایک چاددر بھی کفایت کرجاتی ہے۔3۔کفن کاکپڑا تنگ ہو تو سر ڈھانپ کر پائوں پر گھاس وغیرہ ڈال دی جائے۔4۔ہمارے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور سلف صالحین کی زندگی انتہائی کفاف (گزارے ) والی تھی۔ کہ بعض کےلئے پورا کفن بھی میسر نہ ہوتا تھا۔