Book - حدیث 3142

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ كَيْفَ غُسْلُ الْمَيِّتِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ ح، وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ الْمَعْنَى، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَتِ ابْنَتُهُ، فَقَالَ: >اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ -إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ- بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ، فَآذِنَّنِي<. فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ، فَقَالَ: >أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ<، قَالَ: عَنْ مَالِكٍ يَعْنِي: إِزَارَهُ. وَلَمْ يَقُلْ مُسَدَّدٌ دَخَلَ عَلَيْنَا<.

ترجمہ Book - حدیث 3142

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: میت کو کیسے غسل دیا جائے ؟ سیدہ ام عطیہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے جبکہ آپ ﷺ کی صاحبزادی کی وفات ہو گئی تھی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے تین یا پانچ بار غسل دو یا اس سے بھی زیادہ اگر ضرورت محسوس کرو ، ایسے پانی کے ساتھ جس میں بیری کے پتے ملے ہوں ، اور آخری بار میں کچھ کافور بھی ملا لینا ، اور جب تم غسل سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر دینا ۔ “ چنانچہ جب ہم فارغ ہو گئے تو آپ ﷺ کو خبر دی تو آپ ﷺ نے ہمیں اپنا تہبند دیا اور فرمایا ” اسے اس کے جسم کے ساتھ لپیٹ دو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں امام مالک ؓ سے «حقو» کی بجائے «إزار» کا لفظ مروی ہے ۔ ( اور معنی ایک ہی ہے یعنی تہبند ) اور مسدد نے «دخل علينا» کے الفاظ بیان نہیں کیے ۔
تشریح : 1۔میت کو کم از کم تین بار غسل دینا مستحب ہے۔اوراگرضرورت ہو توپانچ بنار یا س سے بھی زیادہ دیا جاسکتا ہے۔2۔غسل کے پانی میں بیری کے پتے ابال لئے جایئں تو بہتر ہے۔اور ایسے ہی آخری بار میں کچھ کافور ملالینا بھی مستحب ہے۔3۔کسی مسلمان کو مستعمل کپڑے کو بطور کفن استعمال کرنا جائز ہے۔ مگر رسول اللہ ﷺ کی چادر بالخصوص متبر ک تھی۔تاہم اس نیت سے کسی اور کا کپڑا استعمال نہ کیاجائے۔ 1۔میت کو کم از کم تین بار غسل دینا مستحب ہے۔اوراگرضرورت ہو توپانچ بنار یا س سے بھی زیادہ دیا جاسکتا ہے۔2۔غسل کے پانی میں بیری کے پتے ابال لئے جایئں تو بہتر ہے۔اور ایسے ہی آخری بار میں کچھ کافور ملالینا بھی مستحب ہے۔3۔کسی مسلمان کو مستعمل کپڑے کو بطور کفن استعمال کرنا جائز ہے۔ مگر رسول اللہ ﷺ کی چادر بالخصوص متبر ک تھی۔تاہم اس نیت سے کسی اور کا کپڑا استعمال نہ کیاجائے۔