كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي الشَّهِيدِ يُغَسَّلُ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ح و حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ وَهَذَا لَفْظُهُ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ شُهَدَاءَ أُحُدٍ لَمْ يُغَسَّلُوا وَدُفِنُوا بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: شہید کو غسل دینے کا مسئلہ ؟
سیدنا انس ؓ نے بیان کیا کہ شہدائے احد کو غسل نہیں دیا گیا ، انہیں ان کے خونوں کے ساتھ ہی دفن کر دیا گیا اور جنازہ بھی نہیں پڑھا گیا ۔
تشریح :
1۔شہید معرکہ کےلئے یہی ہے۔کہ اسے اسی طرح بلاغسل خون میں لت پت اور انہیں کپڑوں میں دفن کردیا جائے۔جن میں وہ شہید ہوا ہے۔جیسے کہ مذکورہ احادیث میں آیا ہے۔2۔مذکورہ احادیث ان لوگوں کی دلیلیں ہیں۔ جو شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کے قائل نہیں ہیں۔لیکن بعض روایات سے نماز جنازہ پڑھنے کا جواز بھی ثابت ہوتا ہے۔اس لئے اس مسئلہ میں توسع ہے۔اور دونوں ہی صورتیں جائز ہیں۔تا ہم دلائل کی رہ سے راحج مسلک پہلا ہی معلوم ہوتا ہے۔دوسرے کا صرف جواز ہی ہے۔اس جواز کی بنیاد پر شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کو اشتہار بازی اور پروپیگنڈے کاذریعہ بنالینا کوئی پسندیدہ امر نہیں ہے۔اس طریقے سے تو اس کا جواز بھی محل نظر قرار پاجاتا ہے۔
1۔شہید معرکہ کےلئے یہی ہے۔کہ اسے اسی طرح بلاغسل خون میں لت پت اور انہیں کپڑوں میں دفن کردیا جائے۔جن میں وہ شہید ہوا ہے۔جیسے کہ مذکورہ احادیث میں آیا ہے۔2۔مذکورہ احادیث ان لوگوں کی دلیلیں ہیں۔ جو شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کے قائل نہیں ہیں۔لیکن بعض روایات سے نماز جنازہ پڑھنے کا جواز بھی ثابت ہوتا ہے۔اس لئے اس مسئلہ میں توسع ہے۔اور دونوں ہی صورتیں جائز ہیں۔تا ہم دلائل کی رہ سے راحج مسلک پہلا ہی معلوم ہوتا ہے۔دوسرے کا صرف جواز ہی ہے۔اس جواز کی بنیاد پر شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کو اشتہار بازی اور پروپیگنڈے کاذریعہ بنالینا کوئی پسندیدہ امر نہیں ہے۔اس طریقے سے تو اس کا جواز بھی محل نظر قرار پاجاتا ہے۔