Book - حدیث 3126

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ صحیح حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُلِدَ لِي اللَّيْلَةَ غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ أَنَسٌ لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَدْمَعُ الْعَيْنُ وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يُرْضِي رَبَّنَا إِنَّا بِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَمَحْزُونُونَ

ترجمہ Book - حدیث 3126

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: میت پر رونا سیدنا انس بن مالک ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خبر دی ” میرے ہاں آج رات ایک بچہ پیدا ہوا ہے ۔ میں نے اس کا نام اپنے والد کے نام پر ” ابراہیم “ رکھا ہے ۔ “ اور حدیث بیان کی ۔ سیدنا انس ؓ کہتے ہیں : میں نے اسے دیکھا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں میں ( عالم نزع میں ) بے چین ہو رہا تھا تو رسول اللہ ﷺ کی آنکھیں بہہ پڑیں ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا ” آنکھ روتی ہے ، دل انتہائی غمگین ہے اور ہم وہی کہتے ہیں جس میں ہمارے رب کی رضا ہے ۔ ابراہیم ! تیرے فراق پر ہم غمگین ہیں ۔ “
تشریح : معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ صاحب اختیار نہ تھے۔بلکہ اللہ کی بارگاوہ میں بالکل بے اختیار عاجز اور اللہ کی رضا پر راضی رہنے والے بندے اور رسولﷺ تھے۔آپﷺ کا یہ اسوہ حسنۃ ہر مسلمان کےلئے قابل اتباع ہے۔اس میں غم کا فطری اظہار بھی ہے اور یہ رب کے فیصلے پر تسلیم ورضا کا آئینہ دار بھی ہے۔ معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ صاحب اختیار نہ تھے۔بلکہ اللہ کی بارگاوہ میں بالکل بے اختیار عاجز اور اللہ کی رضا پر راضی رہنے والے بندے اور رسولﷺ تھے۔آپﷺ کا یہ اسوہ حسنۃ ہر مسلمان کےلئے قابل اتباع ہے۔اس میں غم کا فطری اظہار بھی ہے اور یہ رب کے فیصلے پر تسلیم ورضا کا آئینہ دار بھی ہے۔