Book - حدیث 3123

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ التَّعْزِيَةِ ضعیف حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَبَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي مَيِّتًا فَلَمَّا فَرَغْنَا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْصَرَفْنَا مَعَهُ فَلَمَّا حَاذَى بَابَهُ وَقَفَ فَإِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ مُقْبِلَةٍ قَالَ أَظُنُّهُ عَرَفَهَا فَلَمَّا ذَهَبَتْ إِذَا هِيَ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَخْرَجَكِ يَا فَاطِمَةُ مِنْ بَيْتِكِ فَقَالَتْ أَتَيْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ فَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ مَيِّتَهُمْ أَوْ عَزَّيْتُهُمْ بِهِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَعَلَّكِ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ فِيهَا مَا تَذْكُرُ قَالَ لَوْ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى فَذَكَرَ تَشْدِيدًا فِي ذَلِكَ فَسَأَلْتُ رَبِيعَةَ عَنْ الْكُدَى فَقَالَ الْقُبُورُ فِيمَا أَحْسَبُ

ترجمہ Book - حدیث 3123

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: تعزیت کا بیان سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں ایک میت کو دفن کیا ۔ جب ہم فارغ ہوئے تو رسول اللہ ﷺ واپس لوٹے ‘ ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ واپس ہوئے ۔ جب آپ ﷺ اپنے دروازے کے سامنے آئے تو رک گئے ‘ ہم نے دیکھا کہ ایک خاتون آ رہی ہے ‘ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے اسے پہچان لیا تھا ۔ جب وہ جانے لگی تو معلوم ہوا کہ وہ سیدہ فاطمہ ؓا تھیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” فاطمہ ! تم اپنے گھر سے کیوں نکلی ہو ؟ “ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں ان گھر والوں کے پاس آئی تھی اور میں نے ان کی میت کے لیے دعا اور اس کے متعلق تعزیت کی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اور تو شاید ان کے ساتھ کدٰی ( مقابر کی طرف ) بھی گئی ہو گی ؟ ” انہوں نے کہا : اللہ کی پناہ ! جب کہ میں نے آپ کو اس بارے میں فرماتے سنا ہے جو آپ فرماتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر تو ان کے ساتھ کدٰی جاتی تو ...... “ آپ ﷺ نے بڑی سخت بات ذکر فرمائی ۔ ( مفضل کہتے ہیں کہ ) میں نے ربیعہ سے کدٰی کے بارے میں معلوم کیا تو انہوں نے کہا : میں سمجھتا ہوں کہ اس جگہ قبریں ہیں ۔
تشریح : اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتاہے کہ عورتوں کا قبرستان میں جانا جائز نہیں۔لیکن علماء نے کہا ہے کہ یہ اس وقت کی بات ہے۔ جب ابتدائے اسلام میں لوگوں کو قبرستان جانے سے روک دیاگیا تھا۔پھر جب نبی کریم ﷺ نے اس کی اجازت دے دی۔ تو پھر مردوں کے ساتھ عورتوں کا بھی قبرستان جانے کا جواز نکل آیا۔کیونکہ اجازت کے الفاظ عام ہیں۔ جن میں مرد اورعورت دونوں شامل ہیں۔البتہ اس کے عموم سے صرف وہ عورتیں خارج ہوں گی جو صبر وضبط سے عاری اور غیر شرعی حرکتوں کی عادی ہوں۔ایسی عورتوں کےلئے ج انے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتاہے کہ عورتوں کا قبرستان میں جانا جائز نہیں۔لیکن علماء نے کہا ہے کہ یہ اس وقت کی بات ہے۔ جب ابتدائے اسلام میں لوگوں کو قبرستان جانے سے روک دیاگیا تھا۔پھر جب نبی کریم ﷺ نے اس کی اجازت دے دی۔ تو پھر مردوں کے ساتھ عورتوں کا بھی قبرستان جانے کا جواز نکل آیا۔کیونکہ اجازت کے الفاظ عام ہیں۔ جن میں مرد اورعورت دونوں شامل ہیں۔البتہ اس کے عموم سے صرف وہ عورتیں خارج ہوں گی جو صبر وضبط سے عاری اور غیر شرعی حرکتوں کی عادی ہوں۔ایسی عورتوں کےلئے ج انے کی اجازت نہیں ہوگی۔