Book - حدیث 3112

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْمَرِيضِ يُؤْخَذُ مِنْ أَظْفَارِهِ وَعَانَتِهِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ ابْتَاعَ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ خُبَيْبًا وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرٍ يَوْمَ بَدْرٍ فَلَبِثَ خُبَيْبٌ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا حَتَّى أَجْمَعُوا لِقَتْلِهِ فَاسْتَعَارَ مِنْ ابْنَةِ الْحَارِثِ مُوسًى يَسْتَحِدُّ بِهَا فَأَعَارَتْهُ فَدَرَجَ بُنَيٌّ لَهَا وَهِيَ غَافِلَةٌ حَتَّى أَتَتْهُ فَوَجَدَتْهُ مُخْلِيًا وَهُوَ عَلَى فَخْذِهِ وَالْمُوسَى بِيَدِهِ فَفَزِعَتْ فَزْعَةً عَرَفَهَا فِيهَا فَقَالَ أَتَخْشَيْنَ أَنْ أَقْتُلَهُ مَا كُنْتُ لِأَفْعَلَ ذَلِكَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَى هَذِهِ الْقِصَّةَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِيَاضٍ أَنَّ ابْنَةَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُمْ حِينَ اجْتَمَعُوا يَعْنِي لِقَتْلِهِ اسْتَعَارَ مِنْهَا مُوسًى يَسْتَحِدُّ بِهَا فَأَعَارَتْهُ

ترجمہ Book - حدیث 3112

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: قریب الموت مریض کے ناخن کاٹے جائیں اور زیر ناف کی صفائی بھی کی جائے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ بنو حارث بن عامر بن نوفل نے سیدنا خبیب ؓ کو خرید لیا ‘ اور خبیب ؓ وہ شخص تھے جنہوں نے معرکہ بدر میں حارث بن عامر کا کام تمام کیا تھا ۔ چنانچہ خبیب ؓ ان کے ہاں قیدی رہے حتیٰ کہ ان لوگوں نے ان کو شہید کرنے کا فیصلہ کر لیا ‘ چنانچہ ( قتل کیے جانے سے کچھ دن پہلے ) انہوں نے حارث کی بیٹی سے استرا طلب کیا تاکہ زیر ناف کی صفائی کر لیں ‘ تو وہ اس نے ان کو دے دیا ۔ پھر اس کا ایک چھوٹا بچہ گھسٹتے گھسٹتے ان کے پاس آ گیا جبکہ وہ اس سے غافل تھی ‘ تو جب اس نے اچانک دیکھا کہ بچہ اکیلا ہی خبیب ؓ کے پاس ‘ اس کی ران پر بیٹھا ہے اور استرا بھی ان کے ہاتھ میں ہے تو وہ یہ منظر دیکھ کر دہشت زدہ ہو گئی جسے خبیب ؓ نے بھانپ لیا ‘ تو وہ بولے : کیا تم ڈرتی ہو کہ میں اسے قتل کر ڈالوں گا ‘ نہیں ، نہیں میں یہ کام نہیں کروں گا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ شعیب بن ابی حمزہ نے یہ قصہ بواسطہ زہری روایت کیا ‘ تو کہا : مجھے عبیداللہ بن عیاض نے بیان کیا کہ حارث کی بیٹی نے اسے بتایا کہ ان لوگوں نے جب یہ فیصلہ کیا کہ وہ خبیب ؓ کو قتل کر ڈالیں گے تو انہوں نے اس لڑکی سے استرا طلب کیا تاکہ زیر ناف کی صفائی کر لیں تو وہ اس نے انہیں دے دیا ۔
تشریح : مریض کو جب اندازہ ہو کہ اس کا وقت آخر آن پہنچا ہے۔تو چاہیے کہ وہ اپنی ظاہری طہارت اور صفائی کا اہتمام کرلے۔یعنی ناخن تراش لے۔مونچھیں کاٹ لے۔بغلوں اور زیر ناف کی صفائی کرلے۔تاکہ جب وہ اللہ کےحضور پیش ہو تو اس کا وجود بھی مسنون طہارت کا مظہر ہو۔ لیکن اگر کوئی قریب المرگ شخص بالوں وغیر ہ کی صفائی نہ کرسکا ہو۔تو پھر ا کو اس کے حال ہی میں رہنے دے دیا جائے۔کیونکہ بعد الموت اس طرح صفائی کا کوئی حکم کسی حدیث سے ثابت نہیں۔غالباً اسی لئے امام مالک وغیرہ نے اسے بدعات میں شمار کیا ہے۔(المدونۃ الکبریٰ۔256/1۔واحکام الجنائز للبانی ص308) مریض کو جب اندازہ ہو کہ اس کا وقت آخر آن پہنچا ہے۔تو چاہیے کہ وہ اپنی ظاہری طہارت اور صفائی کا اہتمام کرلے۔یعنی ناخن تراش لے۔مونچھیں کاٹ لے۔بغلوں اور زیر ناف کی صفائی کرلے۔تاکہ جب وہ اللہ کےحضور پیش ہو تو اس کا وجود بھی مسنون طہارت کا مظہر ہو۔ لیکن اگر کوئی قریب المرگ شخص بالوں وغیر ہ کی صفائی نہ کرسکا ہو۔تو پھر ا کو اس کے حال ہی میں رہنے دے دیا جائے۔کیونکہ بعد الموت اس طرح صفائی کا کوئی حکم کسی حدیث سے ثابت نہیں۔غالباً اسی لئے امام مالک وغیرہ نے اسے بدعات میں شمار کیا ہے۔(المدونۃ الکبریٰ۔256/1۔واحکام الجنائز للبانی ص308)