Book - حدیث 3095

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي عِيَادَةِ الذِّمِّيِّ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ غُلَامًا مِنْ الْيَهُودِ كَانَ مَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَسْلِمْ فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ فَأَسْلَمَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ بِي مِنْ النَّارِ

ترجمہ Book - حدیث 3095

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: ذمی کافر کی عیادت کرنا سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ یہودیوں کا ایک لڑکا بیمار ہو گیا تو نبی کریم ﷺ اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے ۔ آپ ﷺ اس کے سر کے پاس بیٹھ گئے ‘ اور اس سے فرمایا ” اسلام قبول کر لو ۔ “ تو اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جب کہ وہ بھی اس کے سر کے پاس ہی بیٹھا ہوا تھا ۔ تو اس کے باپ نے اس سے کہا : ابوالقاسم کی بات مان لو ۔ چنانچہ اس نے اسلام قبول کر لیا ۔ پھر نبی کریم ﷺ وہاں سے اٹھے تو فر رہے تھے ” حمد اس اﷲ کی جس نے اس کو میرے ذریعے سے آگ سے نجات دی ۔ “
تشریح : 1۔کسی کافر کی عیادت کےلئے جانا جائز ہے۔بشرط یہ ہے کہ وہاں حق شرعی ادا ہو یعنی بالخصوص مرنے والے کو دعوت اسلام دی جائے۔ اور صحیح بخاری میں ہے کہ یہ لڑکا رسول اللہ ﷺ کا خادم بھی تھا۔(صحیح البخاری المرضی۔باب عبادۃ المشرک حدیث5657)2۔جس شخص کا خاتمہ اسلام اور ایمان پر ہو وہ نجات پاگیا۔3۔اور اس نجات کا م محور محمدر سول اللہ ﷺ کی رسالت اور دعوت پر ایمان وعمل ہے۔ 1۔کسی کافر کی عیادت کےلئے جانا جائز ہے۔بشرط یہ ہے کہ وہاں حق شرعی ادا ہو یعنی بالخصوص مرنے والے کو دعوت اسلام دی جائے۔ اور صحیح بخاری میں ہے کہ یہ لڑکا رسول اللہ ﷺ کا خادم بھی تھا۔(صحیح البخاری المرضی۔باب عبادۃ المشرک حدیث5657)2۔جس شخص کا خاتمہ اسلام اور ایمان پر ہو وہ نجات پاگیا۔3۔اور اس نجات کا م محور محمدر سول اللہ ﷺ کی رسالت اور دعوت پر ایمان وعمل ہے۔