Book - حدیث 3087

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الرِّكَازِ وَمَا فِيهِ ضعیف حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ حَدَّثَنَا الزَّمْعِيُّ عَنْ عَمَّتِهِ قُرَيْبَةَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أُمِّهَا كَرِيمَةَ بِنْتِ الْمِقْدَادِ عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ هَاشِمٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهَا قَالَتْ ذَهَبَ الْمِقْدَادُ لِحَاجَتِهِ بِبَقِيعِ الْخَبْخَبَةِ فَإِذَا جُرَذٌ يُخْرِجُ مِنْ جُحْرٍ دِينَارًا ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُخْرِجُ دِينَارًا دِينَارًا حَتَّى أَخْرَجَ سَبْعَةَ عَشَرَ دِينَارًا ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَةً حَمْرَاءَ يَعْنِي فِيهَا دِينَارٌ فَكَانَتْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِينَارًا فَذَهَبَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ وَقَالَ لَهُ خُذْ صَدَقَتَهَا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ هَوَيْتَ إِلَى الْجُحْرِ قَالَ لَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا

ترجمہ Book - حدیث 3087

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: مال مد فون ملے تو اس کا مسئلہ سیدہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہاشم ؓا نے بیان کیا کہ سیدنا مقدار ؓ کسی کام سے بقیع خبخبہ کی طرف گئے ۔ تو دیکھا کہ ایک چوہا ایک سوراخ سے دینار نکال کر لا رہا ہے اور پھر وہ ایک ایک کر کے نکالتا رہا حتیٰ کہ اس نے سترہ دینار نکالے ۔ اور پھر ایک سرخ رنگ کا کپڑا نکالا اور اس میں بھی دینار تھا اور اس طرح وہ اٹھارہ ہو گئے ۔ وہ انہیں لے کر نبی کریم ﷺ کے پاس آ گئے اور عرض کیا کہ اس کا صدقہ لے لیجئیے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” کیا تم نے اس سوراخ کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تھا ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تمہیں برکت دے ۔ “
تشریح : یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ شارحین حدیث لکھتے ہیں۔جس نے کوئی جگہ کھودی نہ ہو۔وہ رکاز نہیں بلکہ گرے پڑے مال (لقطہ) کی مانند ہے۔اور اس میں پانچواں حصہ ادا نہیں کرنا پڑتا۔ بلکہ پہلے اعلان کرنا چاہیے۔بعد اذاں اپنے کام میں لایا جائے۔(خطابی) یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ شارحین حدیث لکھتے ہیں۔جس نے کوئی جگہ کھودی نہ ہو۔وہ رکاز نہیں بلکہ گرے پڑے مال (لقطہ) کی مانند ہے۔اور اس میں پانچواں حصہ ادا نہیں کرنا پڑتا۔ بلکہ پہلے اعلان کرنا چاہیے۔بعد اذاں اپنے کام میں لایا جائے۔(خطابی)