كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي الْأَرْضِ يَحْمِيهَا الْإِمَامُ أَوْ الرَّجُلُ صحیح حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَى النَّقِيعَ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
باب: حاکم اعلیٰ یا کوئی شخص کسی زمین کو اپنے لیے بطور چراگاہ مخصوص کر لے
سیدنا صعب بن جثامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” کوئی چراگاہ نہیں ‘ مگر اﷲ اور اس کے رسول کے لیے ۔ “ ابن شہاب ؓ کہتے ہیں : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے موضع نقیع کو بطور چراگاہ محفوظ فرمایا ہوا تھا ۔
تشریح :
حاکم اعلیٰ یا کوئی شخص اپنے لئے بطور چراگاہ مخصوص کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہو کہ وہاں کی گھاس پانی اور لکڑی وغیرہ سے دوسروں کو روک دے اوراسے آباد یاکاشت بھی نہ کرے۔دور جاہلیت میں ایسے ہوتا تھا کہ کوئی زورآور کسی اونچی جگہ پر اپنے کتے کو بھونکواتا اور اطراف میں اپنے آدمی مقرر کردیتا۔تو جہاں جہاں تک کتے کی آواز پہنچتی وہ رقبہ اپنے اور اپنے جانوروں کےلئے خاص کرلیتا تھا۔دوسروں کو اس سے استفادے کی اجازت نہ دیتا تھا۔اسلام میں اس کی اجازت نہیں الایہ کہ عام مسلمانوں کی مصلحت کےلئے ہو۔
حاکم اعلیٰ یا کوئی شخص اپنے لئے بطور چراگاہ مخصوص کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہو کہ وہاں کی گھاس پانی اور لکڑی وغیرہ سے دوسروں کو روک دے اوراسے آباد یاکاشت بھی نہ کرے۔دور جاہلیت میں ایسے ہوتا تھا کہ کوئی زورآور کسی اونچی جگہ پر اپنے کتے کو بھونکواتا اور اطراف میں اپنے آدمی مقرر کردیتا۔تو جہاں جہاں تک کتے کی آواز پہنچتی وہ رقبہ اپنے اور اپنے جانوروں کےلئے خاص کرلیتا تھا۔دوسروں کو اس سے استفادے کی اجازت نہ دیتا تھا۔اسلام میں اس کی اجازت نہیں الایہ کہ عام مسلمانوں کی مصلحت کےلئے ہو۔