Book - حدیث 3081

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّخُولِ فِي أَرْضِ الْخَرَاجِ ضعیف حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ عِيسَى يَعْنِي ابْنَ سُمَيْعٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُعَاذٍ أَنَّهُ قَالَ مَنْ عَقَدَ الْجِزْيَةَ فِي عُنُقِهِ فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 3081

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: خراجی زمین خریدنے کا مسئلہ سیدنا معاذ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جس نے اپنی گردن میں جزیے کا قلادہ ڈالا وہ رسول اللہ ﷺ کے طریقے سے بری ہو گیا ۔
تشریح : کفار اپنی زیرکاشت زمینوں سے جو حصہ ادا کرتے ہیں۔ خراج کہلاتا ہے۔ اور علماء نے ایسی زمینوں کی کئی قسمیں لکھی ہیں۔1۔مسلمانوں نے کسی زمین کو بذور قوت فتح کیا ہو۔امام نے اسے مجاہدین میں تقسیم کردیاہو۔پھر امام اسے قیمت دے کر ان سے خرید لے اور عام مسلمانوں کے لئے وقف کردے۔اورکفار کوخراج (ٹھیکے)پردے دے جیسے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عراق کے دہیاتوں میں کیا تھا۔2۔کسی زمین کو صلح سے فتح کیا گیا ہو۔اس شرط پر کے زمین مسلمانوں کی ہوگی۔ مگرکفار ا س میں رہیں گے۔ اور خراج دیں گے۔ یہ زمین مال فے ہوگی۔اورخراج اس کا کرایہ اجرت یا ٹھیکہ ہوگا۔جو ان لوگوں کےمسلمان ہوجانے سے ساقط نہیں ہوگا۔3۔کوئی علاقہ اس شرط کے ساتھ صلح سے فتح ہوا ہو کہ زمین کفار کی رہے گی۔مگر وہ خراج ادا کر کے وہاں مقیم رہیں گے۔ایسے خراج کو جزیہ پر قیاس کیا جائے گا۔ اور ان لوگوں کے مسلمان ہوجانے پر ختم ہوجائے گا۔ کفار اپنی زیرکاشت زمینوں سے جو حصہ ادا کرتے ہیں۔ خراج کہلاتا ہے۔ اور علماء نے ایسی زمینوں کی کئی قسمیں لکھی ہیں۔1۔مسلمانوں نے کسی زمین کو بذور قوت فتح کیا ہو۔امام نے اسے مجاہدین میں تقسیم کردیاہو۔پھر امام اسے قیمت دے کر ان سے خرید لے اور عام مسلمانوں کے لئے وقف کردے۔اورکفار کوخراج (ٹھیکے)پردے دے جیسے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عراق کے دہیاتوں میں کیا تھا۔2۔کسی زمین کو صلح سے فتح کیا گیا ہو۔اس شرط پر کے زمین مسلمانوں کی ہوگی۔ مگرکفار ا س میں رہیں گے۔ اور خراج دیں گے۔ یہ زمین مال فے ہوگی۔اورخراج اس کا کرایہ اجرت یا ٹھیکہ ہوگا۔جو ان لوگوں کےمسلمان ہوجانے سے ساقط نہیں ہوگا۔3۔کوئی علاقہ اس شرط کے ساتھ صلح سے فتح ہوا ہو کہ زمین کفار کی رہے گی۔مگر وہ خراج ادا کر کے وہاں مقیم رہیں گے۔ایسے خراج کو جزیہ پر قیاس کیا جائے گا۔ اور ان لوگوں کے مسلمان ہوجانے پر ختم ہوجائے گا۔