Book - حدیث 3079

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي إِحْيَاءِ الْمَوَاتِ صحیح حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ الْعَبَّاسِ السَّاعِدِيِّ يَعْنِي ابْنَ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوكَ فَلَمَّا أَتَى وَادِي الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ اخْرُصُوا فَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَيْنَا تَبُوكَ فَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ وَكَسَاهُ بُرْدَةً وَكَتَبَ لَهُ يَعْنِي بِبَحْرِهِ قَالَ فَلَمَّا أَتَيْنَا وَادِي الْقُرَى قَالَ لِلْمَرْأَةِ كَمْ كَانَ فِي حَدِيقَتِكِ قَالَتْ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ

ترجمہ Book - حدیث 3079

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: بنجر لاوارث زمین کو آباد کرنا سیدنا ابو حمید ساعدی ؓ بیان کرتے ہیں کہ منقش چادر عنایت فرمائی اور اسے تحریر کر دیا کہ ان کا علاقہ ان ہی کے پاس رہے گا ۔ پھر جب ہم واپس ہوئے اور وادی قریٰ سے گزرے تو آپ ﷺ نے اس عورت سے دریافت فرمایا ” تیرے باغ کا پھل کتنا ہوا ہے ؟ “ اس نے بتایا کہ دس وسق ‘ یعنی وہی مقدار جو رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمائی تھی ‘ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بیشک میں مدینہ منورہ جلدی پہنچنا چاہتا ہوں جو میرے ساتھ جلدی پہنچنا چاہتا ہے ‘ تو وہ چل پڑے ( باقی اپنی رفتار سے آ جائیں ) ۔ “
تشریح : اس خاتون کایہ باغ غالباً کسی بنجر زمین کو آباد کرکے ہی لگایاگیا تھا۔جواس کی ملکیت سمجھا گیا ۔اور یہ ایک قابل قدر کام ہے۔حاکم ایلہ نے اطاعت قبول کرلی تھی۔اس لئے آپ نے حاکم ایلہ کو اس کا علاقہ لکھ دیا اور یہ بھی کہ وہ جزیہ ادا کریں گے۔2۔پھل اترنے سے پہلے اس کا اندازہ لگانا جائز ہے۔تا کہ اس کے مطابق عشر وغیرہ ادا کیاجاسکے3۔رسول اللہ ﷺ کا اندازہ بالکل درست ثابت ہوا۔جو کہ معجزہ ہے۔ دیگر عام اندازہ لگانے والوں کا اندازہ یقینا کم یا زیادہ ہوتا ہے۔4۔غیر مسلم کا ہدیہ قبول کرلینا جائز ہے۔بشرط یہ کہ کوئی شرعی قباحت نہ ہو۔5۔سفر میں اپنا مقصد پورا کرلینے کے بعد گھر آنے میں جلدی کرنی چاہیے۔ اس خاتون کایہ باغ غالباً کسی بنجر زمین کو آباد کرکے ہی لگایاگیا تھا۔جواس کی ملکیت سمجھا گیا ۔اور یہ ایک قابل قدر کام ہے۔حاکم ایلہ نے اطاعت قبول کرلی تھی۔اس لئے آپ نے حاکم ایلہ کو اس کا علاقہ لکھ دیا اور یہ بھی کہ وہ جزیہ ادا کریں گے۔2۔پھل اترنے سے پہلے اس کا اندازہ لگانا جائز ہے۔تا کہ اس کے مطابق عشر وغیرہ ادا کیاجاسکے3۔رسول اللہ ﷺ کا اندازہ بالکل درست ثابت ہوا۔جو کہ معجزہ ہے۔ دیگر عام اندازہ لگانے والوں کا اندازہ یقینا کم یا زیادہ ہوتا ہے۔4۔غیر مسلم کا ہدیہ قبول کرلینا جائز ہے۔بشرط یہ کہ کوئی شرعی قباحت نہ ہو۔5۔سفر میں اپنا مقصد پورا کرلینے کے بعد گھر آنے میں جلدی کرنی چاہیے۔