Book - حدیث 3070

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي إِقْطَاعِ الْأَرَضِينَ ضعیف حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَتْنِي جَدَّتَايَ صَفِيَّةُ وَدُحَيْبَةُ ابْنَتَا عُلَيْبَةَ وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ وَكَانَتْ جَدَّةَ أَبِيهِمَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُمَا قَالَتْ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ تَقَدَّمَ صَاحِبِي تَعْنِي حُرَيْثَ بْنَ حَسَّانَ وَافِدَ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ فَبَايَعَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ عَلَيْهِ وَعَلَى قَوْمِهِ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَنِي تَمِيمٍ بِالدَّهْنَاءِ أَنْ لَا يُجَاوِزَهَا إِلَيْنَا مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا مُسَافِرٌ أَوْ مُجَاوِرٌ فَقَالَ اكْتُبْ لَهُ يَا غُلَامُ بِالدَّهْنَاءِ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ قَدْ أَمَرَ لَهُ بِهَا شُخِصَ بِي وَهِيَ وَطَنِي وَدَارِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَمْ يَسْأَلْكَ السَّوِيَّةَ مِنْ الْأَرْضِ إِذْ سَأَلَكَ إِنَّمَا هِيَ هَذِهِ الدَّهْنَاءُ عِنْدَكَ مُقَيَّدُ الْجَمَلِ وَمَرْعَى الْغَنَمِ وَنِسَاءُ بَنِي تَمِيمٍ وَأَبْنَاؤُهَا وَرَاءَ ذَلِكَ فَقَالَ أَمْسِكْ يَا غُلَامُ صَدَقَتْ الْمِسْكِينَةُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ يَسَعُهُمَا الْمَاءُ وَالشَّجَرُ وَيَتَعَاوَنَانِ عَلَى الْفَتَّانِ

ترجمہ Book - حدیث 3070

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: زمین کے قطعات عطا کرنا جناب عبداللہ بن حسان عنبری ؓ کہتے ہیں کہ بےحد پریشانی ہوئی ( کیونکہ ) وہ میرا وطن ہے اور میرا گھر بھی وہیں ہے ۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اس نے آپ سے متوسط قسم کی زمین کا سوال نہیں کیا ہے ( بلکہ عمدہ اور نفیس زمین طلب کی ہے ) یہ دھناء اونٹ باندھنے کی جگہ ہے ( کہ اونٹ وہاں سے نکلتے ہی نہیں یا نکالے نہیں جاتے ۔ کیونکہ یہ بہت سرسبز ہے ) اور بکریوں کی چراگاہ ہے ۔ اور بنو تمیم کی عورتیں اور ان کے بچے ان کے پیچھے ( مقیم ہیں ) تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اے لڑکے ! رک جاؤ ‘ اس مسکین عورت نے سچ کہا ہے ‘ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے ‘ پانی اور درخت سب کے فائدے کے لیے ہیں ‘ فتنہ پرور لوگوں کے مقابلے میں انہیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیئے ۔ “
تشریح : ۔ یہ روایت ضعیف الاسناد ہے۔تاہم مسئلہ یہی ہے اور یہ پچھلی احادیث میں واضح ہوچکا ہے۔کہ کوئی ایسی جاگیر جس فائدہ اور نفع عام مسلمانوں سے متعلق ہو اسے کیس ایک کےلئے خاص نہیں کیا جاسکتا۔ ۔ یہ روایت ضعیف الاسناد ہے۔تاہم مسئلہ یہی ہے اور یہ پچھلی احادیث میں واضح ہوچکا ہے۔کہ کوئی ایسی جاگیر جس فائدہ اور نفع عام مسلمانوں سے متعلق ہو اسے کیس ایک کےلئے خاص نہیں کیا جاسکتا۔