كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي أَخْذِ الْجِزْيَةِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ قُشَيْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بَجَالَةَ بْنِ عَبْدَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَسْبَذِيِّينَ مِنْ أَهْلِ الْبَحْرَيْنِ وَهُمْ مَجُوسُ أَهْلِ هَجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَكَثَ عِنْدَهُ ثُمَّ خَرَجَ فَسَأَلْتُهُ مَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ فِيكُمْ قَالَ شَرٌّ قُلْتُ مَهْ قَالَ الْإِسْلَامُ أَوْ الْقَتْلُ قَالَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَبِلَ مِنْهُمْ الْجِزْيَةَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَتَرَكُوا مَا سَمِعْتُ أَنَا مِنْ الْأَسْبَذِيِّ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
باب: جزیہ لینے کے احکام و مسائل
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ہل بحرین کے اسبذی لوگوں کا ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا ، یہ لوگ اہل ہجر کے مجوسی تھے ، یہ آدمی کئی دن رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ٹھہرا رہا ۔ پھر جب واپس ہونے لگا تو میں نے اس سے پوچھا : تمہارے بارے میں اللہ اور اس کے رسول ( ﷺ ) نے کیا فیصلہ کیا ہے ؟ اس نے کہا : بہت برا فیصلہ ۔ میں نے کہا : خاموش ( یعنی اللہ و رسول کا فیصلہ برا نہیں ہو سکتا ) کہنے لگا : ( فیصلہ یہ ہے کہ ) یا تو اسلام قبول کر لوں یا قتل ہو جاؤں ۔ راوی نے کہا : سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے جزیہ لینا قبول کیا تھا ۔ سیدنا ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ لوگوں نے سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کی بات لے لی ہے اور میری بات چھوڑ دی ہے جو میں نے اس اسبذی سے سنی تھی ۔
تشریح :
یہ جزیہ تمام قسم کے غیرمسلم مشرکوں پر لوگو ہوتا تھا۔چونکہ یہ احکام فتح مکہ کے بعد نازل ہوئے تھے۔اور اس عرصہ میں تمام اہل عرب دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے تھے۔اس لئے ان سے جزیہ لینے کے کوئی معنی نہیں تھے۔تفصیل کےلے دیکھئے۔(ذاد المعاد۔فصل فی ھدیہ فی اخذ الجذیہ)
یہ جزیہ تمام قسم کے غیرمسلم مشرکوں پر لوگو ہوتا تھا۔چونکہ یہ احکام فتح مکہ کے بعد نازل ہوئے تھے۔اور اس عرصہ میں تمام اہل عرب دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے تھے۔اس لئے ان سے جزیہ لینے کے کوئی معنی نہیں تھے۔تفصیل کےلے دیکھئے۔(ذاد المعاد۔فصل فی ھدیہ فی اخذ الجذیہ)