كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي إِيقَافِ أَرْضِ السَّوَادِ وَأَرْضِ الْعَنْوَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنَعَتْ الْعِرَاقُ قَفِيزَهَا وَدِرْهَمَهَا وَمَنَعَتْ الشَّامُ مُدْيَهَا وَدِينَارَهَا وَمَنَعَتْ مِصْرُ إِرْدَبَّهَا وَدِينَارَهَا ثُمَّ عُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ قَالَهَا زُهَيْرٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ شَهِدَ عَلَى ذَلِكَ لَحْمُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَدَمُهُ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
باب: عراق کی زمین اور بزور قوت حاصل شدہ اراضی وقف کرنے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ( ایک وقت آنے والا ہے کہ ) عراق اپنے ( خراج کے ) قفیز اور درہم روک لے گا اور شام اپنے مدی اور دینار دینے بند کر دے گا اور مصر اپنے اردب اور دیناروں کی ادائیگی روک دے گا اور پھر تم ادھر ہی لوٹ جاؤ گے جہاں سے ابتداء کی تھی ۔ “ زہیر نے اسے تین بار دوہرا کر کہا : اس پر سیدنا ابوہریرہ ؓ کا گوشت اور خون گواہ ہے ۔
تشریح :
۔(قفیز)اہل عراق کا غلہ بھرنے کا پیمانہ ہے جس میں بارہ صاع آتے ہیں۔(مدی) میم کی پیش اور دال ساکن اس کے بعد ی اہل شام کا پیمانہ ہے۔جس میں ساڑھے بایئس صاع آتے ہیں۔(اردب) (ہمزہ کی زیر ساکن دال پر زبر اور با مشدد ہے۔)اہل مصر کاپیمانہ ہے جس میں چوبیس صاع آتے ہیں۔2۔یہ حدیث علامات نبوت میں سے ہے جس میں پہلے تو یہ خوش خبری ہے۔ کہ یہ علاقے مسلمانوں کے قبضے میں آیئں گے۔ اور ان سے غنائم اور خراج حاصل ہوں گے۔3۔اور پھر ایک وقت کےبعد وہ اس کی ادایئگی روک دیں گے یاتو مطلقا انکار کردیں گے۔یامسلمان ہوجایئں گے۔اور خراج ساقط ہوجائے گا۔ یا مرکز اسلام سے ٹوٹ کر سب الگ الگ اور مستقل ہوجایئں گے۔جیساکہ آجکل ہے۔4۔ پھر تم ادھر ہی لوٹ جائو گے جہاں سے تم نے ابتداء کی تھی۔ یعنی الگ الگ آزاد اور ایک دوسرے سےجدا ملک بن جائو گے۔ جیسے کہ ابتدائے اسلام میں تھے۔5۔امام ابودائود کا استدلال یہ ہے کہ مفتوحہ زمین لوگوں کی ذاتی ملکیت کی بجائے یا مجاہدین کے درمیان تقیسم کرنے کی بجائے بیت المال کی نگرانی میں رہنی چاہیے۔تاکہ ان کی آمدنی سے مملکت اسلامی کے رفاہی امور اور مجاہدین وغیرہ کے اخراجات پورے ہوتے رہیں۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اپنے دور خلافت میں سوا د عراق کی بابت یہی فیصلہ کیاتھا اور اسے مجاہدین میں تقسیم کرنے کی بجائے اسلامی مملکت کی تحویل میں رکھا تا تاکہ اس کی آمدنی کو حسب ضرورت و مصلحت استعمال کیاجاسکے۔تمام صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے حضرت حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس تجویز کو تفصیلی مشاورت کے بعد بالاجماع قبول کیا تھا۔اس لئے یہ حجت ہے۔
۔(قفیز)اہل عراق کا غلہ بھرنے کا پیمانہ ہے جس میں بارہ صاع آتے ہیں۔(مدی) میم کی پیش اور دال ساکن اس کے بعد ی اہل شام کا پیمانہ ہے۔جس میں ساڑھے بایئس صاع آتے ہیں۔(اردب) (ہمزہ کی زیر ساکن دال پر زبر اور با مشدد ہے۔)اہل مصر کاپیمانہ ہے جس میں چوبیس صاع آتے ہیں۔2۔یہ حدیث علامات نبوت میں سے ہے جس میں پہلے تو یہ خوش خبری ہے۔ کہ یہ علاقے مسلمانوں کے قبضے میں آیئں گے۔ اور ان سے غنائم اور خراج حاصل ہوں گے۔3۔اور پھر ایک وقت کےبعد وہ اس کی ادایئگی روک دیں گے یاتو مطلقا انکار کردیں گے۔یامسلمان ہوجایئں گے۔اور خراج ساقط ہوجائے گا۔ یا مرکز اسلام سے ٹوٹ کر سب الگ الگ اور مستقل ہوجایئں گے۔جیساکہ آجکل ہے۔4۔ پھر تم ادھر ہی لوٹ جائو گے جہاں سے تم نے ابتداء کی تھی۔ یعنی الگ الگ آزاد اور ایک دوسرے سےجدا ملک بن جائو گے۔ جیسے کہ ابتدائے اسلام میں تھے۔5۔امام ابودائود کا استدلال یہ ہے کہ مفتوحہ زمین لوگوں کی ذاتی ملکیت کی بجائے یا مجاہدین کے درمیان تقیسم کرنے کی بجائے بیت المال کی نگرانی میں رہنی چاہیے۔تاکہ ان کی آمدنی سے مملکت اسلامی کے رفاہی امور اور مجاہدین وغیرہ کے اخراجات پورے ہوتے رہیں۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اپنے دور خلافت میں سوا د عراق کی بابت یہی فیصلہ کیاتھا اور اسے مجاہدین میں تقسیم کرنے کی بجائے اسلامی مملکت کی تحویل میں رکھا تا تاکہ اس کی آمدنی کو حسب ضرورت و مصلحت استعمال کیاجاسکے۔تمام صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے حضرت حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس تجویز کو تفصیلی مشاورت کے بعد بالاجماع قبول کیا تھا۔اس لئے یہ حجت ہے۔