كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي إِخْرَاجِ الْيَهُودِ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ صحیح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى بِثَلَاثَةٍ فَقَالَ أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوٍ مِمَّا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَسَكَتَ عَنْ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَ فَأُنْسِيتُهَا و قَالَ الْحُمَيْدِيُّ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ سُلَيْمَانُ لَا أَدْرِي أَذَكَرَ سَعِيدٌ الثَّالِثَةَ فَنَسِيتُهَا أَوْ سَكَتَ عَنْهَا
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
باب: یہودیوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینے کا بیان
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تین باتوں کی وصیت فرمائی تھی : مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا اور وفود سے اسی طرح برتاؤ کرتے رہنا جیسے کہ میں کیا کرتا ہوں اور تیسری بات کے بارے میں سیدنا ابن عباس ؓ نے یا تو یہ کہا کہ آپ ﷺ خاموش رہے تھے یا یہ کہا کہ میں ( ہی ) بھول گیا ہوں ۔ حمیدی نے سفیان سے روایت کیا کہ سلیمان نے کہا : مجھے نہیں معلوم کہ سعید بن جبیر نے تیسری بات ذکر کی تھی تو میں بھول گیا ہوں یا وہ ( ابن عباس ؓ ) ہی خاموش رہے تھے ۔
تشریح :
جزیرۃ العرب یہ علاقہ بحر ہند بحر قلزم۔بحر شام۔اور دجلہ فرات سے گھرا ہوا ہونے کی وجہ سے جزیر ہ کہلاتا ہے۔ اور یہ زمانہ قدیم سے اہل عرب کا کا وطن ہے۔ اس کی حدود طول میں عدن سے اطراف شام اور جدہ سے ریف عراق تک پھیلی ہوئی ہیں۔(نیل الاوطار۔باب منع اھل الذمۃ من سکنی الہجاز۔72/8)یہ چونکہ اسلام کا اولین مرکزہے۔اور یہیں سے اسلام کی اشاعت پوری دنیا میں ہونی تھی اس لئے اس کو یہود ونصاریٰ کے دجل سے محفوظ رکھنا ضروری تھا اور ہے سازش کے ذریعے سےف یہود ن عیسایئت کا چہرہ مسخ کیا اور یہ دونوں بلکہ مجوس اور مشرکین کی یہ کوششیں کہ اسلام میں خود ساختہ چیزیں ملائی جایئں اوائل اسللام ہی میں سامنے آگئی تھیں۔2۔تیسری بات بھولنے کا واقعہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے یا سفیان بن عینیہ کا حافظ اب حجر کے نزدیک زیادہ قرین قیاس یہ ہے کہ ابن عینیہ نے یہ کہاکہ میں تیسری بات بھول گیا ہوں۔وہ تیسری بات کیا تھی۔جسے ابن عینیہ بھول گئے ؟اس کی بابت موطا امام مالک میں اشارہ ہے کہ تیسری بات یہ ہوسکتی ہے۔کہ میری قبر کو میرے بعد بت نہ بنالینا۔ جس طرح موطا کی روایت میں یہ اخراج یہود کے ساتھ مذکورہ ہے یاجس طرح حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں تیسری تقلین ؛نماز اور غلاموں کا خیال کھنا ہوسکتی ہے۔(فتح الباری کتاب المغازی باب مرض النبی ﷺ ووفانہ)مشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنے کے معنی میں بت پرست مشرک یہہود ونصاریٰ اور مجوس سبھی شامل ہیں اور انہیں یہاں سے نکال باہرکرنا واجب ہے۔
جزیرۃ العرب یہ علاقہ بحر ہند بحر قلزم۔بحر شام۔اور دجلہ فرات سے گھرا ہوا ہونے کی وجہ سے جزیر ہ کہلاتا ہے۔ اور یہ زمانہ قدیم سے اہل عرب کا کا وطن ہے۔ اس کی حدود طول میں عدن سے اطراف شام اور جدہ سے ریف عراق تک پھیلی ہوئی ہیں۔(نیل الاوطار۔باب منع اھل الذمۃ من سکنی الہجاز۔72/8)یہ چونکہ اسلام کا اولین مرکزہے۔اور یہیں سے اسلام کی اشاعت پوری دنیا میں ہونی تھی اس لئے اس کو یہود ونصاریٰ کے دجل سے محفوظ رکھنا ضروری تھا اور ہے سازش کے ذریعے سےف یہود ن عیسایئت کا چہرہ مسخ کیا اور یہ دونوں بلکہ مجوس اور مشرکین کی یہ کوششیں کہ اسلام میں خود ساختہ چیزیں ملائی جایئں اوائل اسللام ہی میں سامنے آگئی تھیں۔2۔تیسری بات بھولنے کا واقعہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے یا سفیان بن عینیہ کا حافظ اب حجر کے نزدیک زیادہ قرین قیاس یہ ہے کہ ابن عینیہ نے یہ کہاکہ میں تیسری بات بھول گیا ہوں۔وہ تیسری بات کیا تھی۔جسے ابن عینیہ بھول گئے ؟اس کی بابت موطا امام مالک میں اشارہ ہے کہ تیسری بات یہ ہوسکتی ہے۔کہ میری قبر کو میرے بعد بت نہ بنالینا۔ جس طرح موطا کی روایت میں یہ اخراج یہود کے ساتھ مذکورہ ہے یاجس طرح حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں تیسری تقلین ؛نماز اور غلاموں کا خیال کھنا ہوسکتی ہے۔(فتح الباری کتاب المغازی باب مرض النبی ﷺ ووفانہ)مشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنے کے معنی میں بت پرست مشرک یہہود ونصاریٰ اور مجوس سبھی شامل ہیں اور انہیں یہاں سے نکال باہرکرنا واجب ہے۔