Book - حدیث 3025

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابُ مَا جَاءَ فِي خَبَرِ الطَّائِفِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَهْبٍ قَالَ سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ شَأْنِ ثَقِيفٍ إِذْ بَايَعَتْ قَالَ اشْتَرَطَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا صَدَقَةَ عَلَيْهَا وَلَا جِهَادَ وَأَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ يَقُولُ سَيَتَصَدَّقُونَ وَيُجَاهِدُونَ إِذَا أَسْلَمُوا

ترجمہ Book - حدیث 3025

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: طائف کا بیان سیدنا وہب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر ؓ سے قبیلہ ثقیف کے بیعت کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا : ان لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ شرط کی تھی کہ وہ صدقہ دیں گے نہ جہاد کریں گے ۔ سیدنا جابر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے بعد میں سنا ‘ آپ ﷺ فرماتے تھے ” یہ لوگ جب مسلمان ہو جائیں گے تو صدقہ دیں گے اور جہاد بھی کریں گے ۔ ( جب اسلام کے بارے میں انہیں شرح صدر ہو جائے گا تو سب کام کریں گے ) ۔ “
تشریح : غزوہ حنین سے فارغ ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے شوال 8 ہجری میں طائف کا رخ کیا۔وہ لوگ قلعہ بند ہوگئے۔توان کا محاصرہ کیا گیا۔جو کہ اٹھارہ بیس دن یا بعض رواایات کے مطابق چالیس دن تک رہا۔رسول اللہ ﷺ کے مدینہ پہنچنے سے پہلے ہی ان کے سردار عروہ بن مسعود ثقفی نے آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر السلام قبول کرلیا۔مگر اس کی قوم نے رمضان 9 ہجری میں اپنا باقاعدہ وفد بھیج کر اسلام قبول کیا۔ 2۔ یہ قبیلہ بھی بذریعہ جنگ مغلوب نہیں ہوا تھا۔ بلکہ وفد بھیج کراسلام قبول کیا تھا۔3۔رسول اللہ ﷺ تو بہر حال اللہ کے رسولﷺ تھے۔آپ ﷺ کے فیصلے وحی اور الہام پرمبنی ہوتےتھے۔ تاہم داعی اسلام کا یہ فیصلہ حکمت ودانائی پر مبنی تھا۔4۔تالیف قلوب کے لئے مبتدی لوگوں کی کوئی مناسب رعایت دینے میں کوئی حرج نہیں مگر دین کی حقیقت واضح کرنے میں بھی غفلت نہیں ہونی چاہیے۔ غزوہ حنین سے فارغ ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے شوال 8 ہجری میں طائف کا رخ کیا۔وہ لوگ قلعہ بند ہوگئے۔توان کا محاصرہ کیا گیا۔جو کہ اٹھارہ بیس دن یا بعض رواایات کے مطابق چالیس دن تک رہا۔رسول اللہ ﷺ کے مدینہ پہنچنے سے پہلے ہی ان کے سردار عروہ بن مسعود ثقفی نے آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر السلام قبول کرلیا۔مگر اس کی قوم نے رمضان 9 ہجری میں اپنا باقاعدہ وفد بھیج کر اسلام قبول کیا۔ 2۔ یہ قبیلہ بھی بذریعہ جنگ مغلوب نہیں ہوا تھا۔ بلکہ وفد بھیج کراسلام قبول کیا تھا۔3۔رسول اللہ ﷺ تو بہر حال اللہ کے رسولﷺ تھے۔آپ ﷺ کے فیصلے وحی اور الہام پرمبنی ہوتےتھے۔ تاہم داعی اسلام کا یہ فیصلہ حکمت ودانائی پر مبنی تھا۔4۔تالیف قلوب کے لئے مبتدی لوگوں کی کوئی مناسب رعایت دینے میں کوئی حرج نہیں مگر دین کی حقیقت واضح کرنے میں بھی غفلت نہیں ہونی چاہیے۔