Book - حدیث 3024

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابُ مَا جَاءَ فِي خَبَرِ مَكَّةَ صحیح َدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ، سَرَّحَ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ، وَأَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، وَخَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، عَلَى الْخَيْلِ، وَقَالَ: >يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! اهْتِفْ بِالْأَنْصَارِ<، قَالَ: اسْلُكُوا هَذَا الطَّرِيقَ، فَلَا يَشْرُفَنَّ لَكُمْ أَحَدٌ، إِلَّا أَنَمْتُمُوهُ، فَنَادَى مُنَادٍ: لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ دَخَلَ دَارًا فَهُوَ آمِنٌ، وَمَنْ أَلْقَى السِّلَاحَ فَهُوَ آمِنٌ<. وَعَمَدَ صَنَادِيدُ قُرَيْشٍ، فَدَخَلُوا الْكَعْبَةَ، فَغَصَّ بِهِمْ، وَطَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ، ثُمَّ أَخَذَ بِجَنْبَتَيِ الْبَابِ، فَخَرَجُوا، فَبَايَعُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ.

ترجمہ Book - حدیث 3024

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: فتح مکہ کا بیان سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکے میں داخل ہوئے تو سیدنا زبیر بن عوام ، ابوعبیدہ بن جراح اور خالد بن ولید ؓم کو گھڑ سواروں کا امیر بنایا ۔ آپ ﷺ نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے فرمایا ” انصار کو بلاؤ ۔ “ ( وہ جمع ہو گئے تو ) ان سے فرمایا ” تم لوگ یہ راستہ لو اور جو بھی تمہارے سامنے سر اٹھانے کی کوشش کرے اسے سلا دو ( جو بھی اسلحہ سے مقابلہ کرے اس کو قتل کر دو ) ۔ “ چنانچہ ایک منادی نے اعلان کیا : آج کے بعد قریش نہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص اپنے گھر میں داخل ہو جائے اسے امان ہے اور جو ہتھیار پھینک دے اسے امان ہے ۔ ” قریش کے بڑوں نے کعبہ کا رخ کیا اور اس میں جا داخل ہوئے اور وہ ان سے کھچا کھچ بھر گیا ۔ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی پھر کعبہ کے دروازے کی چوکھٹ پکڑ کر کھڑے ہو گئے تو وہ لوگ نکل آئے اور نبی کریم ﷺ سے اسلام پر بیعت لی ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : میں نے امام احمد بن حنبل ؓ سے سنا کہ ایک آدمی نے ان سے سوال کیا تھا کہ آیا مکہ بزور قوت ( جنگ سے ) فتح ہوا تھا ؟ تو انہوں نے کہا : جو بھی ہو تمہیں اس کا کیا نقصان ہے ؟ اس نے کہا : کیا صلح ہوئی تھی ؟ انہوں نے فرمایا : نہیں ۔
تشریح : صلح پر نہ کوئی گفتگو ہوئی اور نہ شرائط طے ہویئں۔آپ نے مکہ آمد کو خفیہ رکھاتھا۔تاکہ مقابلہ اور حرمت والی اس سرزمین میں خونریزی نہ ہو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو اقدام کیا اس سے بڑی خونریزی کا امکان یکسر ختم ہوگیا۔رسول اللہ ﷺ نے ان کا مال یا جایئداد لینے کی بجائے فتح مکہ کے بعد حاصل ہونے والے سارے غنائم انہی میں تقسیم کردیے اورکمال رحمت اورحکمت سے ان کو بدل وجان اسلام میں داخل کردیا۔ان کے علاوہ سارے عرب میں جس قبیلے نے خود آکر اسلام قبول کیا۔ ان میں سے کسی کے مال کو فے قرار نہیں دیا گیا۔اہل مکہ سمیت ان سب پر زکواۃ وعشر ہی فرض کیا گیا۔ صلح پر نہ کوئی گفتگو ہوئی اور نہ شرائط طے ہویئں۔آپ نے مکہ آمد کو خفیہ رکھاتھا۔تاکہ مقابلہ اور حرمت والی اس سرزمین میں خونریزی نہ ہو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو اقدام کیا اس سے بڑی خونریزی کا امکان یکسر ختم ہوگیا۔رسول اللہ ﷺ نے ان کا مال یا جایئداد لینے کی بجائے فتح مکہ کے بعد حاصل ہونے والے سارے غنائم انہی میں تقسیم کردیے اورکمال رحمت اورحکمت سے ان کو بدل وجان اسلام میں داخل کردیا۔ان کے علاوہ سارے عرب میں جس قبیلے نے خود آکر اسلام قبول کیا۔ ان میں سے کسی کے مال کو فے قرار نہیں دیا گیا۔اہل مکہ سمیت ان سب پر زکواۃ وعشر ہی فرض کیا گیا۔