Book - حدیث 3013

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابُ مَا جَاءَ فِي حُكْمِ أَرْضِ خَيْبَرَ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ قَسَمَهَا عَلَى سِتَّةٍ وَثَلَاثِينَ سَهْمًا جَمَعَ كُلُّ سَهْمٍ مِائَةَ سَهْمٍ فَعَزَلَ نِصْفَهَا لِنَوَائِبِهِ وَمَا يَنْزِلُ بِهِ الْوَطِيحَةَ وَالْكُتَيْبَةَ وَمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا وَعَزَلَ النِّصْفَ الْآخَرَ فَقَسَمَهُ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ الشِّقَّ وَالنَّطَاةَ وَمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا وَكَانَ سَهْمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا

ترجمہ Book - حدیث 3013

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: خیبر کی زمین کا حکم جناب بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو خیبر عنایت فر دیا تو آپ ﷺ نے اسے چھتیس حصوں پر تقسیم کیا ۔ ہر حصے میں سو حصے تھے ۔ چنانچہ ان میں سے آدھے آپ ﷺ کے اتفاقی اخراجات اور آپ ﷺ کے پاس آنے والے مہمانوں اور وفود کے لیے تھے یعنی قلعہ وطیحہ ‘ کتیبہ اور ان کے ساتھ ملحق اراضی وغیرہ اور باقی آدھے مسلمانوں میں تقسیم کر دئیے ‘ یعنی قلعہ شق اور نطاہ اور ان کے مضافات ۔ اور رسول اللہ ﷺ کا حصہ بھی انہی کے ملحقات و مضافات میں تھا ۔
تشریح : قلعوں کے آخری مجموعے جو مسلمانوں نے بزور شمشیر فتح کیے وہ حصون النطاۃ اور حصون الشق تھے۔یہاں سے جو یہودی جان بچا کر بھاگ نکلے انہوں نے حصون الکتیبہ کے مجموع میں پناہ لی۔ا س میں تین قلعے تھے۔سب سے بڑا قموس۔پھروطیح اورسلالم تھا۔ جب ان کا محاصرہ ہوا تو یہ قلعے مالکوں نے لڑنے والوں کی جان بخشی اور انکے بچوں کی آذادی کی شرائط پر خود رسول اللہﷺ کے سپرد کردیئے۔(عون لمعبود۔باب ما جاء فی حکم ارض خیبر بحوالہ زرقانی) ان کے بعد فدک والوں نے اپنے علاقے حوالے کیے۔(فتح الباری ۔کتاب فرض الخمس۔باب فرض الخمس)رسول اللہ ﷺ لئے یہی علاقے مخصوص تھے۔کیونکہ یہی بغیر لڑے آپ کی تحویل میں آئے تھے۔ان کو مضافات وملحقات کہا گیا۔ قلعوں کے آخری مجموعے جو مسلمانوں نے بزور شمشیر فتح کیے وہ حصون النطاۃ اور حصون الشق تھے۔یہاں سے جو یہودی جان بچا کر بھاگ نکلے انہوں نے حصون الکتیبہ کے مجموع میں پناہ لی۔ا س میں تین قلعے تھے۔سب سے بڑا قموس۔پھروطیح اورسلالم تھا۔ جب ان کا محاصرہ ہوا تو یہ قلعے مالکوں نے لڑنے والوں کی جان بخشی اور انکے بچوں کی آذادی کی شرائط پر خود رسول اللہﷺ کے سپرد کردیئے۔(عون لمعبود۔باب ما جاء فی حکم ارض خیبر بحوالہ زرقانی) ان کے بعد فدک والوں نے اپنے علاقے حوالے کیے۔(فتح الباری ۔کتاب فرض الخمس۔باب فرض الخمس)رسول اللہ ﷺ لئے یہی علاقے مخصوص تھے۔کیونکہ یہی بغیر لڑے آپ کی تحویل میں آئے تھے۔ان کو مضافات وملحقات کہا گیا۔