Book - حدیث 3001

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ كَيْفَ كَانَ إِخْرَاجُ الْيَهُودِ مِنْ الْمَدِينَةِ ضعیف حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْأَيَامِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدِمَ الْمَدِينَةَ جَمَعَ الْيَهُودَ فِي سُوقِ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَ قُرَيْشًا قَالُوا يَا مُحَمَّدُ لَا يَغُرَّنَّكَ مِنْ نَفْسِكَ أَنَّكَ قَتَلْتَ نَفَرًا مِنْ قُرَيْشٍ كَانُوا أَغْمَارًا لَا يَعْرِفُونَ الْقِتَالَ إِنَّكَ لَوْ قَاتَلْتَنَا لَعَرَفْتَ أَنَّا نَحْنُ النَّاسُ وَأَنَّكَ لَمْ تَلْقَ مِثْلَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ قُلْ لِلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ قَرَأَ مُصَرِّفٌ إِلَى قَوْلِهِ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِبَدْرٍ وَأُخْرَى كَافِرَةٌ

ترجمہ Book - حدیث 3001

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: یہودی مدینہ منورہ سے کیسے نکالے گئے ؟ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ بدر کے موقع پر جب رسول اللہ ﷺ قریش پر غالب آ گئے اور فتح کے بعد مدینہ پہنچے تو یہودیوں کو بنو قینقاع کے بازار میں جمع کیا اور فرمایا ” اے جماعت یہود ! اسلام قبول کر لو ‘ قبل اس کے کہ تمہیں ان حالات سے دو چار ہونا پڑے جن سے قریش دو چار ہوئے ہیں ۔ “ تو ان لوگوں نے کہا : اے محمد ( ﷺ ) ! آپ دھوکے میں نہ رہیں کہ قریش کے اناڑی لوگوں کو قتل کر آئے ہیں ‘ وہ جنگ کرنا جانتے ہی نہیں تھے ۔ اگر تم نے ہم سے جنگ کی تو پتا چل جائے گا کہ ہم مرد ہیں ‘ تمہارا ہم جیسوں سے سامنا نہیں ہوا ہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «قل للذين كفروا ستغلبون‏» ” کافروں سے کہہ دیجئیے کہ تم عنقریب مغلوب کیے جاؤ گے ۔ “ راوی حدیث مصرف ( بن عمرو ) نے آگے تک پڑھا «فئة تقاتل في سبيل الله ، وأخرى كافرة» ” ایک جماعت تو اللہ کی واہ میں لڑ رہی تھی ( بدر میں ) اور دوسرا گروہ کافروں کا تھا ۔ “
تشریح : روایت سندا ضعیف ہے۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ جس طرح مشرکین مکہ میں بیٹھ کر مسلمانوں کے خلاف سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس طرح یہودی مسلمانوں کے ساتھ بقائے باہمی کا معاہدہ کرنے کے باوجود صرف قریش کی سازشوں میں شریک تھے۔بلکہ اپنے طور پر بھی مسلمانوں کو تباہ کرنے کی کارواہیوں میں مشغول رہتے تھے۔اگلی روایت بھی سندا ضعیف ہے۔ اگر اس میں مذکورہ واقعہ درست ہو تو پتہ چلے گا کہ یہود جب غداری پراترآئے۔ تو مسلمانوں کے پاس مقابلے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا تھا۔یہود کی غداری کی تفصیل حدیث نمبر3004 کے زیلی فوائد میں دیکھیں۔ روایت سندا ضعیف ہے۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ جس طرح مشرکین مکہ میں بیٹھ کر مسلمانوں کے خلاف سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس طرح یہودی مسلمانوں کے ساتھ بقائے باہمی کا معاہدہ کرنے کے باوجود صرف قریش کی سازشوں میں شریک تھے۔بلکہ اپنے طور پر بھی مسلمانوں کو تباہ کرنے کی کارواہیوں میں مشغول رہتے تھے۔اگلی روایت بھی سندا ضعیف ہے۔ اگر اس میں مذکورہ واقعہ درست ہو تو پتہ چلے گا کہ یہود جب غداری پراترآئے۔ تو مسلمانوں کے پاس مقابلے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا تھا۔یہود کی غداری کی تفصیل حدیث نمبر3004 کے زیلی فوائد میں دیکھیں۔