Book - حدیث 2998

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابُ مَا جَاءَ فِي سَهْمِ الصَّفِيِّ صحیح حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ح و حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ جُمِعَ السَّبْيُ يَعْنِي بِخَيْبَرَ فَجَاءَ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ قَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ قَالَ يَعْقُوبُ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ ثُمَّ اتَّفَقَا مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ خُذْ جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ غَيْرَهَا وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا

ترجمہ Book - حدیث 2998

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: صفی کے احکام و مسائل سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ خیبر میں قیدیوں کو جمع کیا گیا ‘ تو سیدنا دحیہ ؓ آئے اور کہا : اسے اﷲ کے رسول ! مجھے قیدیوں میں سے ایک لونڈی عنایت فر دیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” جاؤ اور ایک لونڈی لے لو ۔ “ تو انہوں نے صفیہ بنت حیی کو چن لیا ۔ پھر ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا : اے اﷲ کے نبی ! آپ نے صفیہ بنت حیی کو سیدنا دحیہ ؓ کے حوالے کر دیا ہے ۔ وہ قریظ اور نضیر ( یہودی قبیلوں ) کی سردار ہے ( سردار کی بیٹی ہے ) یہ صرف آپ ہی کے زیبا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” دحیہ کو بلاؤ ۔ “ اسے لے کر آئے ۔ جب نبی کریم ﷺ نے صفیہ کو دیکھا تو دحیہ سے فرمایا ” قیدیوں میں سے اس کے علاوہ کوئی اور لونڈی لے لو ۔ “ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے اسے آزاد کر دیا اور پھر اس سے نکاح کر لیا ۔
تشریح : اہل خیبر کوجنگ میں شکست سے دو چار ہونا پڑا۔ان کے مال پرقبضہ کرلیا گیا۔ اور قیدیوں کو غلام اور لونڈیاں بنالیا گیا۔اوریہ اس وقت جنگ کا معروف طریقہ تھا۔مگررسول اللہ ﷺ نے اس کے باوجود ایک سردار زادی کو اس کا مقام منصب دیا۔وہ ایک صحابی کے حصے میں آچکی تھیں۔آپ نے اسے واپس لے کر آزاد کردیا۔اورپھر ان کی مرضی سے انھیں اپنے حرم میں داخل کرکے انہیں مسلمان سوسائٹی میں اعلیٰ ترین مقام عطا کیا۔2۔اسلام جہاں حق کی ترویج اور دفاع کے لئے طاقت کا مظاہر ہ کرتا ہے۔وہاںا نسانوں کوعزت بھی دیتا ہے۔اس اقدام سے ایک مقصد یہ بھی تھا۔ کہ ان قبائل کی نفرت وعداوت کو الفت وقربت میں بدل کر انہیں اسلام کے قریب لایاجائے۔ اور یہی رسول اللہ ﷺ کے کثرت ازواج کی ایک اہم حکمت تھی۔مستشرقین نے تعصب برتتے ہوئے جو الزام تراشی کی وہ ثابت شدہ حقائق کے خلاف ہے۔3۔ حضرت وحیہ رضی اللہ عنہا سے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کوزبردستی نہیں لیا گیا تھا۔بلکہ انہیں رسول اللہ ﷺ ان کے بدلے سات لونڈی غلام عنایت فرما کر اچھی طرح راضی کیا۔بلکہ یہ بدلہ اتنا زیادہ تھا کہ تھوڑی دیرکےلئے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا جو ان کے حصے میں رہیں اس کی برکت سے ان کو اپنے وہم وگمان سے زیادہ مل گیا۔ اہل خیبر کوجنگ میں شکست سے دو چار ہونا پڑا۔ان کے مال پرقبضہ کرلیا گیا۔ اور قیدیوں کو غلام اور لونڈیاں بنالیا گیا۔اوریہ اس وقت جنگ کا معروف طریقہ تھا۔مگررسول اللہ ﷺ نے اس کے باوجود ایک سردار زادی کو اس کا مقام منصب دیا۔وہ ایک صحابی کے حصے میں آچکی تھیں۔آپ نے اسے واپس لے کر آزاد کردیا۔اورپھر ان کی مرضی سے انھیں اپنے حرم میں داخل کرکے انہیں مسلمان سوسائٹی میں اعلیٰ ترین مقام عطا کیا۔2۔اسلام جہاں حق کی ترویج اور دفاع کے لئے طاقت کا مظاہر ہ کرتا ہے۔وہاںا نسانوں کوعزت بھی دیتا ہے۔اس اقدام سے ایک مقصد یہ بھی تھا۔ کہ ان قبائل کی نفرت وعداوت کو الفت وقربت میں بدل کر انہیں اسلام کے قریب لایاجائے۔ اور یہی رسول اللہ ﷺ کے کثرت ازواج کی ایک اہم حکمت تھی۔مستشرقین نے تعصب برتتے ہوئے جو الزام تراشی کی وہ ثابت شدہ حقائق کے خلاف ہے۔3۔ حضرت وحیہ رضی اللہ عنہا سے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کوزبردستی نہیں لیا گیا تھا۔بلکہ انہیں رسول اللہ ﷺ ان کے بدلے سات لونڈی غلام عنایت فرما کر اچھی طرح راضی کیا۔بلکہ یہ بدلہ اتنا زیادہ تھا کہ تھوڑی دیرکےلئے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا جو ان کے حصے میں رہیں اس کی برکت سے ان کو اپنے وہم وگمان سے زیادہ مل گیا۔