كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي بَيَانِ مَوَاضِعِ قَسْمِ الْخُمُسِ وَسَهْمِ ذِي الْقُرْبَىخمس ضعیف حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي الْجُرَيرِيَّ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ، عَنِ ابْنِ أَعْبُدَ، قَالَ: قَالَ لِي عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَلَا أُحَدِّثُكَ عَنِّي، وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ مِنْ أَحَبِّ أَهْلِهِ إِلَيْهِ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: إِنَّهَا جَرَّتْ بِالرَّحَى حَتَّى أَثَّرَ فِي يَدِهَا، وَاسْتَقَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّى أَثَّرَ فِي نَحْرِهَا، وَكَنَسَتِ الْبَيْتَ حَتَّى اغْبَرَّتْ ثِيَابُهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدَمٌ، فَقُلْتُ: لَوْ أَتَيْتِ أَبَاكِ فَسَأَلْتِيهِ خَادِمًا، فَأَتَتْهُ فَوَجَدَتْ عِنْدَهُ حُدَّاثًا فَرَجَعَتْ، فَأَتَاهَا مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: «مَا كَانَ حَاجَتُكِ؟» فَسَكَتَتْ، فَقُلْتُ: أَنَا أُحَدِّثُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَرَّتْ بِالرَّحَى حَتَّى أَثَّرَتْ فِي يَدِهَا، وَحَمَلَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّى أَثَّرَتْ فِي نَحْرِهَا، فَلَمَّا أَنْ جَاءَكَ الْخَدَمُ أَمَرْتُهَا أَنْ تَأْتِيَكَ فَتَسْتَخْدِمَكَ خَادِمًا يَقِيهَا حَرَّ مَا هِيَ فِيهِ، قَالَ: «اتَّقِي اللَّهَ يَا فَاطِمَةُ، وَأَدِّي فَرِيضَةَ رَبِّكِ، وَاعْمَلِي عَمَلَ أَهْلِكِ، فَإِذَا أَخَذْتِ مَضْجَعَكِ فَسَبِّحِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَاحْمَدِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبِّرِي أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، فَتِلْكَ مِائَةٌ، فَهِيَ خَيْرٌ لَكِ مِنْ خَادِمٍ» قَالَتْ: رَضِيتُ عَنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَعَنْ رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
باب: خمس ( غنیمت کا پانچواں حصہ جو رسول اللہ ﷺ لیا کرتے تھے ) کہاں خرچ ہوتا تھا اور قرابت داروں کے حصے کا بیان
ابن اعبد سے روایت ہے کہ سیدنا علی ؓ نے مجھ سے کہا : کیا میں تمہیں اپنی اور سیدہ فاطمہ ؓا دختر رسول ﷺ کی بات نہ بتاؤں اور سیدہ فاطمہ ؓا سے رسول اﷲ ﷺ کو اپنے اہل میں سب سے زیادہ پیار تھا ۔ میں نے کہا : ہاں بتائیے ۔ تو انہوں نے کہا : سیدہ فاطمہ ؓا چکی چلاتی تھیں حتیٰ کہ ہاتھوں پر نشان پڑ گئے ‘ پانی کی مشک بھر کر لاتی تھیں حتیٰ کہ ان کے سینے پر نشان پڑ گئے ‘ گھر میں جھاڑو دیتیں تو کپڑے خراب ہو جاتے ۔ پھر نبی کریم ﷺ کے پاس لونڈیاں اور غلام آئے ۔ میں نے ان سے کہا : اگر آپ اپنے والد کے پاس جا کر کسی خادم کے متعلق کہیں ( تو آپ کو سہولت مل جائے گی ۔ ) چنانچہ وہ آئیں اور دیکھا کہ کئی باتیں کرنے والے آپ کے پاس بیٹھے ہیں ‘ اس پر آپ واپس آ گئیں ۔ رسول اﷲ ﷺ اگلے دن ان کے پاس آئے اور دریافت فرمایا ” کیا کام تھا ؟ تو وہ خاموش رہیں ۔ میں نے عرض کیا : اے اﷲ کے رسول ! میں بتائے دیتا ہوں ۔ یہ چکی چلاتی ہیں تو ان کے ہاتھوں پر نشان پڑ گئے ہیں ۔ پانی کی مشک اٹھا کر لاتی ہیں تو اس سے سینے پر نشان پڑ گئے ہیں ۔ اور اب آپ کے پاس لونڈیاں غلام آئے ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ آپ کی خدمت میں جائیں اور کوئی خادم طلب کر لیں جس سے انہیں ان کاموں کی مشقت میں آسانی ہو جائے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” فاطمہ ! اﷲ سے ڈرو ‘ اپنے رب کا فریضہ ادا کرو اور اپنے گھر والوں کا کام کاج کیا کرو ۔ اور رات کو جب سونے لگو تو تینتیس بار «سبحان الله» ‘ تینتیس بار «الحمد الله» اور چونتیس بار «الله اكبر» کہہ لیا کرو ‘ یہ سو بار ہوا ۔ اور یہ عمل تمہارے لیے خادم سے بڑھ کر ہے ۔ “ سیدہ فاطمہ ؓا نے کہا : میں اللہ عزوجل سے اور اس کے رسول ﷺ سے ( بہ دل و جان ) راضی ہوں ۔
تشریح :
یہ روایت مذکورہ بالا تفصیل کے ساتھ اس سند سے ضعیف ہے۔مگر بالا اختصار یہ دوسری سند سے صحیح ثابت ہے جیسے کہ آئندہ حدیث نمبر 5062 میں موجود ہے۔اور مذکورہ بالاتسبیحات انتہائی فضیلت رکھی ہیں۔2۔اور اس میں ایک بیٹی اور بیوی کو گھر والوں کاکام کرنے کی تلقین بھی ہے۔
یہ روایت مذکورہ بالا تفصیل کے ساتھ اس سند سے ضعیف ہے۔مگر بالا اختصار یہ دوسری سند سے صحیح ثابت ہے جیسے کہ آئندہ حدیث نمبر 5062 میں موجود ہے۔اور مذکورہ بالاتسبیحات انتہائی فضیلت رکھی ہیں۔2۔اور اس میں ایک بیٹی اور بیوی کو گھر والوں کاکام کرنے کی تلقین بھی ہے۔