Book - حدیث 2983

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي بَيَانِ مَوَاضِعِ قَسْمِ الْخُمُسِ وَسَهْمِ ذِي الْقُرْبَىخمس ضعیف حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًا يَقُولُ وَلَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُمُسَ الْخُمُسِ فَوَضَعْتُهُ مَوَاضِعَهُ حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَيَاةَ أَبِي بَكْرٍ وَحَيَاةَ عُمَرَ فَأُتِيَ بِمَالٍ فَدَعَانِي فَقَالَ خُذْهُ فَقُلْتُ لَا أُرِيدُهُ قَالَ خُذْهُ فَأَنْتُمْ أَحَقُّ بِهِ قُلْتُ قَدْ اسْتَغْنَيْنَا عَنْهُ فَجَعَلَهُ فِي بَيْتِ الْمَالِ

ترجمہ Book - حدیث 2983

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: خمس ( غنیمت کا پانچواں حصہ جو رسول اللہ ﷺ لیا کرتے تھے ) کہاں خرچ ہوتا تھا اور قرابت داروں کے حصے کا بیان میں نے سیدنا علی ؓ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ میں ‘ عباس ‘ فاطمہ اور زید بن حارثہ ؓم نبی کریم ﷺ کے ہاں اکٹھے ہوئے ۔ میں نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! اگر آپ مناسب سمجھیں تو کتاب اﷲ کے مطابق جو خمس میں ہمارا حق ہے ‘ آپ اپنی زندگی میں مجھے اس کا والی بنا دیں تاکہ آپ کے بعد کوئی مجھ سے جھگڑا نہ کرے ۔ چنانچہ آپ نے ایسے ہی کر دیا ۔ پھر میں آپ کی حیات مبارکہ میں اسے تقسیم کرتا رہا ۔ پھر سیدنا ابوبکر ؓ نے مجھے اس کا والی بنایا ۔ حتی کہ جب سیدنا عمر ؓ کا آخری سال تھا تو ان کے پاس بہت سا مال آیا ‘ تو انہوں نے مجھے اس سے معزول کر دیا ۔ پھر انہوں نے مجھے بلا بھیجا ‘ تو میں نے عرض کیا : اب کے برس ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے جبکہ دیگر مسلمان اس کے حاجت مند ہیں ‘ آپ یہ انہیں دے دیں ۔ تو انہوں نے اسے مسلمانوں میں تقسیم کر دیا ۔ پھر سیدنا عمر ؓ بعد مجھے کسی نے اس کے لیے نہیں بلایا ۔ سیدنا عمر ؓ کے ہاں سے آنے کے بعد میں سیدنا عباس ؓ سے ملا تو انہوں نے کہا : اے علی ! آج تم نے ہمیں ایک حق سے محروم کر دیا ہے جو آئندہ کبھی ہمیں نہیں دیا جائے گا ۔ اور وہ بڑے دانا آدمی تھے ۔ میں نے سیدنا علی ؓ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ میں ‘ عباس ‘ فاطمہ اور زید بن حارثہ ؓم نبی کریم ﷺ کے ہاں اکٹھے ہوئے ۔ میں نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! اگر آپ مناسب سمجھیں تو کتاب اﷲ کے مطابق جو خمس میں ہمارا حق ہے ‘ آپ اپنی زندگی میں مجھے اس کا والی بنا دیں تاکہ آپ کے بعد کوئی مجھ سے جھگڑا نہ کرے ۔ چنانچہ آپ نے ایسے ہی کر دیا ۔ پھر میں آپ کی حیات مبارکہ میں اسے تقسیم کرتا رہا ۔ پھر سیدنا ابوبکر ؓ نے مجھے اس کا والی بنایا ۔ حتی کہ جب سیدنا عمر ؓ کا آخری سال تھا تو ان کے پاس بہت سا مال آیا ‘ تو انہوں نے مجھے اس سے معزول کر دیا ۔ پھر انہوں نے مجھے بلا بھیجا ‘ تو میں نے عرض کیا : اب کے برس ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے جبکہ دیگر مسلمان اس کے حاجت مند ہیں ‘ آپ یہ انہیں دے دیں ۔ تو انہوں نے اسے مسلمانوں میں تقسیم کر دیا ۔ پھر سیدنا عمر ؓ بعد مجھے کسی نے اس کے لیے نہیں بلایا ۔ سیدنا عمر ؓ کے ہاں سے آنے کے بعد میں سیدنا عباس ؓ سے ملا تو انہوں نے کہا : اے علی ! آج تم نے ہمیں ایک حق سے محروم کر دیا ہے جو آئندہ کبھی ہمیں نہیں دیا جائے گا ۔ اور وہ بڑے دانا آدمی تھے ۔