Book - حدیث 2975

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي صَفَايَا رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ الْأَمْوَالِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ حَدِيثًا مِنْ رَجُلٍ فَأَعْجَبَنِي فَقُلْتُ اكْتُبْهُ لِي فَأَتَى بِهِ مَكْتُوبًا مُذَبَّرًا دَخَلَ الْعَبَّاسُ وَعَلِيٌّ عَلَى عُمَرَ وَعِنْدَهُ طَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَسَعْدٌ وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فَقَالَ عُمَرُ لِطَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعْدٍ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مَالِ النَّبِيِّ صَدَقَةٌ إِلَّا مَا أَطْعَمَهُ أَهْلَهُ وَكَسَاهُمْ إِنَّا لَا نُورَثُ قَالُوا بَلَى قَالَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ مِنْ مَالِهِ عَلَى أَهْلِهِ وَيَتَصَدَّقُ بِفَضْلِهِ ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَلِيَهَا أَبُو بَكْرٍ سَنَتَيْنِ فَكَانَ يَصْنَعُ الَّذِي كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ

ترجمہ Book - حدیث 2975

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: وہ خاص اموال جو رسول اللہ ﷺ اپنے لیے مخصوص کر لیا کرتے تھے ابوالبختری کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی سے حدیث سنی جو مجھے پسند آئی ‘ میں نے کہا کہ یہ مجھے لکھ دو ‘ تو اس نے یہ مجھے صاف صاف لکھ دی ۔ کہ سیدنا عباس اور سیدنا علی ؓم ، سیدنا عمر ؓ کے پاس آئے جبکہ طلحہ ، زبیر ، عبدالرحمٰن اور سعد ؓم ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور ان دونوں کا آپس میں جھگڑا تھا ۔ تو سیدنا عمر ؓ نے طلحہ ، زبیر ، عبدالرحمٰن اور سعد ؓم سے کہا : کیا آپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” نبی کا سب مال صدقہ ہوتا ہے ‘ سوائے اس کے جو وہ اپنے گھر والوں کو کھلا دیں یا پہنا دیں ۔ ہم لوگ اپنا کوئی وارث نہیں بناتے ؟ “ ان سب نے کہا کہ ہاں ۔ تو سیدنا عمر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے گھر والوں پر خرچ کرتے اور بقیہ صدقہ کر دیا کرتے تھے ۔ پھر رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی اور سیدنا ابوبکر ؓ دو سال تک اس جائیداد کے متولی رہے اور وہی کچھ کرتے رہے جو رسول اللہ ﷺ کرتے تھے ۔ پھر ( ابوالبختری ) نے مالک بن اوس کی حدیث سے کچھ بیان کیا ۔ ابوالبختری کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی سے حدیث سنی جو مجھے پسند آئی ‘ میں نے کہا کہ یہ مجھے لکھ دو ‘ تو اس نے یہ مجھے صاف صاف لکھ دی ۔ کہ سیدنا عباس اور سیدنا علی ؓم ، سیدنا عمر ؓ کے پاس آئے جبکہ طلحہ ، زبیر ، عبدالرحمٰن اور سعد ؓم ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور ان دونوں کا آپس میں جھگڑا تھا ۔ تو سیدنا عمر ؓ نے طلحہ ، زبیر ، عبدالرحمٰن اور سعد ؓم سے کہا : کیا آپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” نبی کا سب مال صدقہ ہوتا ہے ‘ سوائے اس کے جو وہ اپنے گھر والوں کو کھلا دیں یا پہنا دیں ۔ ہم لوگ اپنا کوئی وارث نہیں بناتے ؟ “ ان سب نے کہا کہ ہاں ۔ تو سیدنا عمر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے گھر والوں پر خرچ کرتے اور بقیہ صدقہ کر دیا کرتے تھے ۔ پھر رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی اور سیدنا ابوبکر ؓ دو سال تک اس جائیداد کے متولی رہے اور وہی کچھ کرتے رہے جو رسول اللہ ﷺ کرتے تھے ۔ پھر ( ابوالبختری ) نے مالک بن اوس کی حدیث سے کچھ بیان کیا ۔