Book - حدیث 2972

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي صَفَايَا رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ الْأَمْوَالِ ضعیف حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْمُغِيرَةِ قَالَ جَمَعَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بَنِي مَرْوَانَ حِينَ اسْتُخْلِفَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ فَدَكُ فَكَانَ يُنْفِقُ مِنْهَا وَيَعُودُ مِنْهَا عَلَى صَغِيرِ بَنِي هَاشِمٍ وَيُزَوِّجُ مِنْهَا أَيِّمَهُمْ وَإِنَّ فَاطِمَةَ سَأَلَتْهُ أَنْ يَجْعَلَهَا لَهَا فَأَبَى فَكَانَتْ كَذَلِكَ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَيَاتِهِ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ عُمَرُ عَمِلَ فِيهَا بِمِثْلِ مَا عَمِلَا حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ ثُمَّ أَقْطَعَهَا مَرْوَانُ ثُمَّ صَارَتْ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَرَأَيْتُ أَمْرًا مَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام لَيْسَ لِي بِحَقٍّ وَأَنَا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ رَدَدْتُهَا عَلَى مَا كَانَتْ يَعْنِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَلِيَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْخِلَافَةَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُونَ أَلْفَ دِينَارٍ وَتُوُفِّيَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُ مِائَةِ دِينَارٍ وَلَوْ بَقِيَ لَكَانَ أَقَلَّ

ترجمہ Book - حدیث 2972

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: وہ خاص اموال جو رسول اللہ ﷺ اپنے لیے مخصوص کر لیا کرتے تھے جناب مغیرہ ( مغیرہ بن حکیم صنعانی ) سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن عبدالعزیز ؓ جب خلیفہ بنے تو انہوں نے بنو مروان کو جمع کیا اور کہا : اراضی فدک رسول اللہ ﷺ کے لیے خاص تھیں ‘ آپ اسی کی آمدنی سے اپنے اخراجات پورے کیا کرتے تھے ‘ بنو ہاشم کے چھوٹے بچوں پر اسی کے ذریعے سے احسان فرماتے اور بیواؤں کی شادی کراتے تھے ۔ سیدہ فاطمہ ؓا نے اس کا مطالبہ کیا کہ یہ اسے دے دیا جائے ‘ تو آپ نے انکار کر دیا ۔ رسول اللہ ﷺ کے حین حیات یہ معاملہ ایسے ہی رہا حتیٰ کہ ان کی وفات ہو گئی ۔ پھر سیدنا ابوبکر ؓ خلیفہ ہوئے تو اس میں وہ وہی کچھ کرتے رہے جیسے نبی کریم ﷺ کی زندگی میں ہوتا تھا حتیٰ کہ اپنی راہ چلے گئے ( وفات پا گئے ) ۔ پھر سیدنا عمر ؓ خلیفہ ہوئے تو اس میں وہی کیا جو وہ دونوں کرتے رہے تھے حتیٰ کہ وہ ( بھی ) اپنی راہ چلے گئے ( ان کی بھی وفات ہو گئی ) ۔ پھر یہ زمین مروان نے اپنے لیے خاص کر لی ‘ پھر عمر بن عبدالعزیز ؓ کے قبضے میں آ گئی ۔ عمر بن عبدالعزیز ؓ نے کہا : میں نے سوچا ہے کہ جو چیز نبی کریم ﷺ نے ( اپنی صاحبزادی ) سیدہ فاطمہ ؓا کو نہیں دی ہے ‘ تو مجھے بھی اس پر کوئی حق حاصل نہیں ہے اور میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے یہ اراضی اسی حال پر واپس کر دی ہیں جیسے کہ تھیں ۔ یعنی رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں : جب عمر بن عبدالعزیز ؓ خلیفہ بنے تو ان کی آمدنی چالیس ہزار دینار تھی اور جب وہ فوت ہوئے تو چار سو دینار رہ گئی تھی اگر وہ حیات رہتے تو اور بھی کم ہو جاتی ۔