Book - حدیث 2971

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي صَفَايَا رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ الْأَمْوَالِ ضعيف الإسناد حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي قَوْلِهِ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ قَالَ صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ فَدَكَ وَقُرًى قَدْ سَمَّاهَا لَا أَحْفَظُهَا وَهُوَ مُحَاصِرٌ قَوْمًا آخَرِينَ فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ بِالصُّلْحِ قَالَ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ يَقُولُ بِغَيْرِ قِتَالٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَكَانَتْ بَنُو النَّضِيرِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصًا لَمْ يَفْتَحُوهَا عَنْوَةً افْتَتَحُوهَا عَلَى صُلْحٍ فَقَسَمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ لَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا رَجُلَيْنِ كَانَتْ بِهِمَا حَاجَةٌ

ترجمہ Book - حدیث 2971

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: وہ خاص اموال جو رسول اللہ ﷺ اپنے لیے مخصوص کر لیا کرتے تھے جناب زہری نے آیت کریمہ «ف أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» ” ان پر تم نے کوئی گھوڑے یا اونٹ نہیں دوڑائے ۔ “ کی تفسیر میں بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اہل فدک اور کئی بستیوں والوں کے ساتھ مصالحت فرمائی تھی ‘ جبکہ آپ ﷺ دوسری بستیوں کا محاصرہ کئے ہوئے تھے ‘ تو ان لوگوں نے اس اثنا میں صلح کا پیغام بھیجا تھا اور یہ اسی سلسلے کا بیان ہے کہ «ف أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» یعنی بغیر کسی جنگ و جدال کے یہ حاصل ہوئی تھی ۔ امام زہری ؓ کہتے ہیں : بنو نضیر کے اموال نبی کریم ﷺ کے لیے مخصوص تھے ( کیونکہ ) وہ بطور صلح کے فتح ہوئے تھے ‘ اس کو قوت کے زور پر حاصل نہیں کیا گیا تھا ۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے ان کو مہاجرین میں تقسیم فر دیا اور سوائے دو کے کسی انصاری کو ان میں سے کچھ نہیں دیا ‘ یہ دو افراد بھی ضرورت مند تھے ۔
تشریح : دوسروں کے محاصرے کے دوران میں صلح کے پیغام کے زریعے سے خیبر کے دوقلعے وطخ اورسلالم مسلمانوں کے قبضے میں آئے تھے۔رسول اللہ ﷺ نے بنو نضیر کے اموال کا کچھ حصہ اپنی خاندانی اورہنگامی انسانی ضروریات کے لئے مختص کرنے کے بعد باقی مہاجرین میں تقسیم فرمادیا۔جس طرح سابقہ صحیح احادیث میں بیان ہوچکا ہے۔ دوسروں کے محاصرے کے دوران میں صلح کے پیغام کے زریعے سے خیبر کے دوقلعے وطخ اورسلالم مسلمانوں کے قبضے میں آئے تھے۔رسول اللہ ﷺ نے بنو نضیر کے اموال کا کچھ حصہ اپنی خاندانی اورہنگامی انسانی ضروریات کے لئے مختص کرنے کے بعد باقی مہاجرین میں تقسیم فرمادیا۔جس طرح سابقہ صحیح احادیث میں بیان ہوچکا ہے۔