Book - حدیث 2968

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي صَفَايَا رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ الْأَمْوَالِ صحیح حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهِبٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ، بِالْمَدِينَةِ، وَفَدَكَ، وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ»، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَالِهَا الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهَا، فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنْ يَدْفَعَ إِلَى فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام، مِنْهَا شَيْئًا "

ترجمہ Book - حدیث 2968

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: وہ خاص اموال جو رسول اللہ ﷺ اپنے لیے مخصوص کر لیا کرتے تھے ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے بیان کیا کہ دختر رسول سیدہ فاطمہ ؓا نے سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے ہاں کہلا بھیجا کہ اسے رسول اللہ ﷺ کے ورثے سے حصہ دیا جائے جو آپ بطور فے مدینہ منورہ ‘ فدک اور خیبر کے خمس کا بقیہ چھوڑ گئے ہیں تو سیدنا ابوبکر ؓ نے جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ‘ ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے ‘ البتہ آل محمد کا خرچہ ( حسب سابق ) اس مال سے پورا کیا جائے گا ۔ “ اور اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ ﷺ کے صدقہ کو اس حالت سے ‘ جس پر آپ اسے اپنی زندگی میں چھوڑ گئے ہیں ‘ تبدیل نہیں کر سکتا ‘ میں اس میں اس طرح عمل کروں گا جیسے کہ رسول اللہ ﷺ کرتے رہے ہیں ۔ الغرض سیدنا ابوبکر ؓ نے سیدہ فاطمہ ؓا کو اس میں سے کچھ دینے سے انکار کر دیا ۔
تشریح : رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مقابلے میں کسی کی کوئی دلیل باقی نہیں رہتی۔اور کوئی حکمران کسی کی خاطر بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام تبدیل نہیں کرسکتا۔حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اورحضرت علیرضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ سن کر مکمل طور پرمطمئین ہوگئے۔ ان کی طرفسے عدم اطمینان کا گمان بھی ان کی شان میں گستاخی ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بعد جب ان اموال کا انتظام حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے بعد ان کی اولاد کو تفویض ہوا تو انہوں نے بھی بعینہ اسی طرح اس کا انتظام اور خرچ کیا۔جس طرح حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ عرصہ تک حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرتے رہے رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مقابلے میں کسی کی کوئی دلیل باقی نہیں رہتی۔اور کوئی حکمران کسی کی خاطر بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام تبدیل نہیں کرسکتا۔حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اورحضرت علیرضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ سن کر مکمل طور پرمطمئین ہوگئے۔ ان کی طرفسے عدم اطمینان کا گمان بھی ان کی شان میں گستاخی ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بعد جب ان اموال کا انتظام حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے بعد ان کی اولاد کو تفویض ہوا تو انہوں نے بھی بعینہ اسی طرح اس کا انتظام اور خرچ کیا۔جس طرح حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ عرصہ تک حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرتے رہے