Book - حدیث 2966

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي صَفَايَا رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ الْأَمْوَالِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ قَالَ عُمَرُ هَذِهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً قُرَى عُرَيْنَةَ فَدَكَ وَكَذَا وَكَذَا مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَلَلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ فَاسْتَوْعَبَتْ هَذِهِ الْآيَةُ النَّاسَ فَلَمْ يَبْقَ أَحَدٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا لَهُ فِيهَا حَقٌّ قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ حَظٌّ إِلَّا بَعْضَ مَنْ تَمْلِكُونَ مِنْ أَرِقَّائِكُمْ

ترجمہ Book - حدیث 2966

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: وہ خاص اموال جو رسول اللہ ﷺ اپنے لیے مخصوص کر لیا کرتے تھے جناب زہری ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر ؓ سورۃ الحشر کی آیت ” اور ان ( لوگوں ) کا جو مال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی طرف پھیر دیا ہے اس کے لیے تم نے کوئی گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے “ کے بارے میں فرماتے ہیں : یہ رسول اللہ ﷺ کے لیے خاص ہے ۔ اس میں عرینہ کی بستیاں ‘ فدک وغیرہ وغیرہ ہیں ۔ ( اس کے بعد ساتویں آیت میں ہے ) ” لڑے بھڑے بغیر بستیوں والوں کا جو مال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے تصرف میں دیا ہے وہ اللہ ‘ رسول ‘ قرابت داروں ‘ یتیموں ‘ مسکینوں اور مسافروں کا حق ہے ۔ “ ( اور آگے آٹھویں آیت میں ہے کہ یہ مال فے ) ” ان فقراء مہاجرین کا حق ہے جو اپنے گھروں اور مالوں سے نکال باہر کئے گئے ۔“ ( اور اس کے بعد یہ بیان ہوا ہے کہ اس مال فے میں ان لوگوں کا بھی حق ہے ) جنہوں نے ان ( مہاجرین کی آمد ) سے پہلے ( مدینے میں ) ٹھکانہ بنا لیا تھا اور ایمان قبول کر لیا تھا ۔ ( انصار مدینہ ) اور ( پھر دسویں آیت میں ہے ۔ ) ” اور وہ لوگ جو ان کے بعد آئے “ یہ ( آخری ) آیت تمام لوگوں سے متعلق ہے ۔ اور مسلمانوں میں سے کوئی بھی نہیں بچتا مگر اس کا اس فے میں حصہ ہے ۔ ایوب نے لفظ «حق » کی بجائے «حظ» کہا ۔ سوائے تمہارے کچھ ایسے لوگوں کے جن کی گردنوں کے تم مالک ہو ۔ ( غلام جو آزاد نہیں ہوئے اور ان کی پوری ذمہ داری ان کے آقاؤں پر ہے ۔ )
تشریح : 1۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمجھتے تھے۔کہ مال فے میں تمام مسلمانوں کا حق اور حصہ ہے۔2۔مال فے میں سے پانچواں حصہ (خمس) نہیں نکالا جاتا بلکہ خمس غنائم میں سے نکالا جاتا ہے۔ اور نکال کرحکومت کے سپرد کیاجاتاہے۔ 1۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمجھتے تھے۔کہ مال فے میں تمام مسلمانوں کا حق اور حصہ ہے۔2۔مال فے میں سے پانچواں حصہ (خمس) نہیں نکالا جاتا بلکہ خمس غنائم میں سے نکالا جاتا ہے۔ اور نکال کرحکومت کے سپرد کیاجاتاہے۔