Book - حدیث 2960

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي تَدْوِينِ الْعَطَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ جَيْشًا مِنْ الْأَنْصَارِ كَانُوا بِأَرْضِ فَارِسَ مَعَ أَمِيرِهِمْ وَكَانَ عُمَرُ يُعْقِبُ الْجُيُوشَ فِي كُلِّ عَامٍ فَشُغِلَ عَنْهُمْ عُمَرُ فَلَمَّا مَرَّ الْأَجَلُ قَفَلَ أَهْلُ ذَلِكَ الثَّغْرِ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِمْ وَتَوَاعَدَهُمْ وَهُمْ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا عُمَرُ إِنَّكَ غَفَلْتَ عَنَّا وَتَرَكْتَ فِينَا الَّذِي أَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِعْقَابِ بَعْضِ الْغَزِيَّةِ بَعْضًا

ترجمہ Book - حدیث 2960

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: غنیمت اور فے لینے والوں کے نام ضبط تحریر میں لانا جناب عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری سے روایت ہے کہ کی سرحدوں والے واپس چلے آئے تو سیدنا عمر ؓ نے ان کو ڈانٹا اور دھمکی بھی دی ‘ حالانکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب تھے ۔ انہوں نے کہا : عمر ! تم ہم سے غافل رہے ہو اور ہمارے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے جو حکم فرمایا تھا وہ تم نے چھوڑ دیا ہے کہ مجاہدین ایک دوسرے کے بعد باری باری سے بھیجے جائیں گے ۔
تشریح : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں مجاہدین اوردیگر لوگوں کی جنھیں غنیمتوں میں سے حصہ ملاکرتا تھا۔باقاعدہ فہرستیں اور درجہ بندی کی گئی تھی۔ تاکہ کوئی آدمی محروم نہ رہ جائے۔ اور ہر ایک کو اس کے مرتبے کے مطابق حصہ مل جائے۔ اورحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے تاخیر کی وجہ بھی یہی تھی کہ وہ فہرستیں بنا رہے تھے۔(بذل المجہود) رسول اللہ ﷺ کےدور میں چونکہ تعاد اتنی زیادہ نہ تھی کے ان کا انتظام تحریری فہرستوں کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔ اس لئے اس کام کی ضرورت نہیں سمجھی گئی تھی۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں جب تعداد زیادہ ہوگئی تو تو اس وقت بھی حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ باری باری بھیجتے تھے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ مجاہدین کی فہرستیں موجود تھیں۔ جن کیوجہ سے باری کا تعین ہوتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں مجاہدین اوردیگر لوگوں کی جنھیں غنیمتوں میں سے حصہ ملاکرتا تھا۔باقاعدہ فہرستیں اور درجہ بندی کی گئی تھی۔ تاکہ کوئی آدمی محروم نہ رہ جائے۔ اور ہر ایک کو اس کے مرتبے کے مطابق حصہ مل جائے۔ اورحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے تاخیر کی وجہ بھی یہی تھی کہ وہ فہرستیں بنا رہے تھے۔(بذل المجہود) رسول اللہ ﷺ کےدور میں چونکہ تعاد اتنی زیادہ نہ تھی کے ان کا انتظام تحریری فہرستوں کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔ اس لئے اس کام کی ضرورت نہیں سمجھی گئی تھی۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں جب تعداد زیادہ ہوگئی تو تو اس وقت بھی حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ باری باری بھیجتے تھے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ مجاہدین کی فہرستیں موجود تھیں۔ جن کیوجہ سے باری کا تعین ہوتا تھا۔