Book - حدیث 2951

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي قَسْمِ الْفَيْءِ حسن حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ دَخَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَقَالَ حَاجَتَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ عَطَاءُ الْمُحَرَّرِينَ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ مَا جَاءَهُ شَيْءٌ بَدَأَ بِالْمُحَرَّرِينَ

ترجمہ Book - حدیث 2951

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: مال فے کی تقسیم کے احکام و مسائل جناب زید بن اسلم ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ ، سیدنا معاویہ ؓ کے ہاں گئے ‘ انہوں نے پوچھا : اے ابوعبدالرحمٰن ! ( یہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کی کنیت ہے ) آپ کس ضرورت سے تشریف لائے ہیں ؟ انہوں نے کہا : آپ آزاد شدہ غلاموں ( اور لونڈیوں ) کا حصہ ادا کریں ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ کے پاس جب بھی کوئی مال آتا تو آپ ﷺ ( اس میں سے ) آزاد شدہ غلاموں ( اور لونڈیوں ) کو پہلے دیا کرتے تھے ۔
تشریح : محررون سے مراد وہ لوگ ہیں۔جو پہلے غلام تھے پھر آذاد ہوگئے دیوان میں ان کا مستقل اندراج نہ ہوتا تھا۔بلکہ اپنے آقائوں کے ساتھ ہی اس کا اندراج ہوتا اب آزاد ہونے کے بعد ان کی مستقل حیثیت کو تسلیم کرنا اور ان کا باقاعدہ حصہ دینا ضروری تھا کیونکہ اب ان کی ضرورتوں کی زمہ داری ان کے سابق آقائوں پر نہ تھی۔بعض علماء محررون سے وہ غلام مراد لیتے ہیں۔ جنھوں نے مالکوں سے یہ معاہدہ طے کرلیا ہو کہ وہ اپنی متفق علیہ قیمت مالکوں کو ادا کرکےآذاد ہوں گے۔اس ادائگی میں ان کی مدد بیت المال سے کی جائے گی۔ محررون سے مراد وہ لوگ ہیں۔جو پہلے غلام تھے پھر آذاد ہوگئے دیوان میں ان کا مستقل اندراج نہ ہوتا تھا۔بلکہ اپنے آقائوں کے ساتھ ہی اس کا اندراج ہوتا اب آزاد ہونے کے بعد ان کی مستقل حیثیت کو تسلیم کرنا اور ان کا باقاعدہ حصہ دینا ضروری تھا کیونکہ اب ان کی ضرورتوں کی زمہ داری ان کے سابق آقائوں پر نہ تھی۔بعض علماء محررون سے وہ غلام مراد لیتے ہیں۔ جنھوں نے مالکوں سے یہ معاہدہ طے کرلیا ہو کہ وہ اپنی متفق علیہ قیمت مالکوں کو ادا کرکےآذاد ہوں گے۔اس ادائگی میں ان کی مدد بیت المال سے کی جائے گی۔