Book - حدیث 2949

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِيمَا يَلْزَمُ الْإِمَامُ مِنْ أَمْرِ الرَّعِيَّةِ وَالْحَجَبَةِ عَنْهُ صحیح حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُوتِيكُمْ مِنْ شَيْءٍ وَمَا أَمْنَعُكُمُوهُ إِنْ أَنَا إِلَّا خَازِنٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ

ترجمہ Book - حدیث 2949

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: رعیت کے تعلق سے حاکم کے فرائض کا بیان اور یہ کہ وہ عوام کو ملنے سے گریز نہ کرے سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میں تمہیں جو چیز بھی دیتا ہوں یا نہیں دیتا ، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ میں ایک خزانچی کی طرح ہوں ، چیزوں کو وہیں رکھتا ہوں جہاں مجھے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ “
تشریح : نبی کریم ﷺ پوری امت اسلامیہ بلکہ بنی نوع انسان کے سید ااور سردار ہوتے ہوئے بھی اپنے آپ کو اللہ کی طرف سے خزانچی باور کرارہے ہیں۔ تو اس کامطلب ہے کہ ریاست کے وسائل حکمرانوں کی ملکیت نہیں ہوتے۔ ان کے خرچ کرنے میں وہ خود مختار نہیں ہوتے۔بلکہ تما م شرکاء یعن تمام بندوں کا ان میں حق ہوتاہے۔ اور سب کو اس کے مطابق ان سے مستفید ہونے کا برابر موقع ملنا چاہیے۔بلکہ جو نادار اور محتاج ہوں۔ان کو زیادہ ملنا چاہیے۔لیکن خلافت راشدہ کے بعد بادشاہت میں مسلمانوں کے وسائل کے استعمال میں حکمران زیادہ سے زیادہ خود مختار ہوتے گئے اورخزانے کو اپنے لئے شیرمادر سمجھنے لگے۔اور جس کسی کوکچھ دیتے تو استحقاق کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنے ساتھ وفاداری وغیرہ کی وجہ سے دیتے یہ خیانت کے مترادف ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ کے احکام کی خلاف ورزی ہے۔ نبی کریم ﷺ پوری امت اسلامیہ بلکہ بنی نوع انسان کے سید ااور سردار ہوتے ہوئے بھی اپنے آپ کو اللہ کی طرف سے خزانچی باور کرارہے ہیں۔ تو اس کامطلب ہے کہ ریاست کے وسائل حکمرانوں کی ملکیت نہیں ہوتے۔ ان کے خرچ کرنے میں وہ خود مختار نہیں ہوتے۔بلکہ تما م شرکاء یعن تمام بندوں کا ان میں حق ہوتاہے۔ اور سب کو اس کے مطابق ان سے مستفید ہونے کا برابر موقع ملنا چاہیے۔بلکہ جو نادار اور محتاج ہوں۔ان کو زیادہ ملنا چاہیے۔لیکن خلافت راشدہ کے بعد بادشاہت میں مسلمانوں کے وسائل کے استعمال میں حکمران زیادہ سے زیادہ خود مختار ہوتے گئے اورخزانے کو اپنے لئے شیرمادر سمجھنے لگے۔اور جس کسی کوکچھ دیتے تو استحقاق کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنے ساتھ وفاداری وغیرہ کی وجہ سے دیتے یہ خیانت کے مترادف ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ کے احکام کی خلاف ورزی ہے۔