Book - حدیث 2942

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبَيْعَةِ صحیح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زَهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَغِيرٌ فَمَسَحَ رَأْسَهُ

ترجمہ Book - حدیث 2942

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: بیعت کے احکام و مسائل سیدنا عبداللہ بن ہشام ؓ کے متعلق آتا ہے کہانہیں نبی کریم ﷺ کی صحبت کا شرف حاصل ہے ۔ ان کی والدہ زینب بنت حمید انہیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گئیں اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اس سے بیعت فر لیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” یہ چھوٹا ہے ۔ “ اور آپ ﷺ نے اس کے سر پر ہاتھ پھیر دیا ۔
تشریح : بعیت کوئی رسمی اور تبرکاتی عمل نہیں۔بلکہ فریقین کےدرمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے۔اس لئے انسان کوسوچ سمجھ کر بعیت کرنی چاہیے۔وہ بعیت جہاد کی ہو یا ہجرت کی یا اعمال صالحہ پرپابندی کی تاہم تیسری قسم کی بعیت (اعمال صالحہ کی پابندی کی بعیت) کارواج سلف (صحابہ وتابعین) کے عہد میں نہیں تھا۔اس کا سلسلہ خیرالقرون کے بعد قائم ہوا۔ بعیت کوئی رسمی اور تبرکاتی عمل نہیں۔بلکہ فریقین کےدرمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے۔اس لئے انسان کوسوچ سمجھ کر بعیت کرنی چاہیے۔وہ بعیت جہاد کی ہو یا ہجرت کی یا اعمال صالحہ پرپابندی کی تاہم تیسری قسم کی بعیت (اعمال صالحہ کی پابندی کی بعیت) کارواج سلف (صحابہ وتابعین) کے عہد میں نہیں تھا۔اس کا سلسلہ خیرالقرون کے بعد قائم ہوا۔