كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقَطَّانُ عَنْ ابْنِ مَغْرَاءَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ الَّذِي يَعْشُرُ النَّاسَ يَعْنِي صَاحِبَ الْمَكْسِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
باب: صدقات وصول کرنے والے کا ثواب
جناب ابن اسحٰق نے ” صاحب مکس “ کی وضاحت میں کہا : اس سے مراد وہ شخص ہے جو ( اس کی راہ میں آنے جانے والے تاجروں اور دوسرے لوگوں سے ان کے مال کا ) دسواں حصہ لیتا ہو ۔
تشریح :
نہ اس بھتے کی شرح خواہ کچھ بھی ہو ناجائز ہے۔ اس میں آجکل کی حکومتوں کے عائد کردہ ناجائز ٹیکس بھی آجاتے ہیں۔ جو وصول کرنے کے بعد حکمرانوں کے اللوں تللوں پر خرچ ہوتے ہیں۔ حکومتیں اپنے ناجائز اخراجات کم نہیں کرتیں۔ لیکن عوام پر آئے دن اس قسم کے ٹیکس عائد کرتی رہتی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ آجکل ٹیکسوں کے بغیر حکومت اور ملک کا چلانا نا ممکن ہے۔ اسی لئے حکومتوں کے لئے ٹیکسوں کا جواز رکھاگیا ہے۔ لیکن اس جواز کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ اپنے ناجائز اخراجات کوتو ختم کریں اور عوام پراندھا دھند ٹیکس عائد کرتی جایئں ۔ٹیکسوں کا یہ انداز او ر طریقہ صریحہ ظلم ہے۔جس کا کوئی جواز نہیں۔
نہ اس بھتے کی شرح خواہ کچھ بھی ہو ناجائز ہے۔ اس میں آجکل کی حکومتوں کے عائد کردہ ناجائز ٹیکس بھی آجاتے ہیں۔ جو وصول کرنے کے بعد حکمرانوں کے اللوں تللوں پر خرچ ہوتے ہیں۔ حکومتیں اپنے ناجائز اخراجات کم نہیں کرتیں۔ لیکن عوام پر آئے دن اس قسم کے ٹیکس عائد کرتی رہتی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ آجکل ٹیکسوں کے بغیر حکومت اور ملک کا چلانا نا ممکن ہے۔ اسی لئے حکومتوں کے لئے ٹیکسوں کا جواز رکھاگیا ہے۔ لیکن اس جواز کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ اپنے ناجائز اخراجات کوتو ختم کریں اور عوام پراندھا دھند ٹیکس عائد کرتی جایئں ۔ٹیکسوں کا یہ انداز او ر طریقہ صریحہ ظلم ہے۔جس کا کوئی جواز نہیں۔