Book - حدیث 2932

كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ بَابٌ فِي اتِّخَاذِ الْوَزِيرِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَامِرٍ الْمُرِّيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِالْأَمِيرِ خَيْرًا جَعَلَ لَهُ وَزِيرَ صِدْقٍ إِنْ نَسِيَ ذَكَّرَهُ وَإِنْ ذَكَرَ أَعَانَهُ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهِ غَيْرَ ذَلِكَ جَعَلَ لَهُ وَزِيرَ سُوءٍ إِنْ نَسِيَ لَمْ يُذَكِّرْهُ وَإِنْ ذَكَرَ لَمْ يُعِنْهُ

ترجمہ Book - حدیث 2932

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل باب: وزیر بنانا جائز ہے ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ جب کسی امیر ( حاکم ) کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے کوئی مخلص وزیر عنایت فر دیتا ہے جو بھول جانے پر اسے یاد دلاتا ہے اور یاد ہونے پر اس کی مدد کرتا ہے ، اور اللہ جب اس کے ساتھ کوئی اور ارادہ کرتا ہے تو اس کے لیے کوئی برا وزیر بنا دیتا ہے جو بھول جانے پر اسے یاد نہیں دلاتا اور یاد آنے پر اس کی مدد نہیں کرتا ۔ “
تشریح : اسلام نے امور مملکت کو چلانے کےلئے تدریجا ایک ایسا نظام بنایا جو انتظام اور انصرام کے حوالے سے ایک مثالی نمونہ تھا۔بڑی ذمہ داریوں کی ادایئگی میں مناسب افراد کو جو صلاحیت اور اخلاص میں بہترین ہوں۔باقاعدہ شامل کر کے ہی انتظامی معاملات صحیح طور پرچلائے جاسکتے ہیں۔آپ ﷺ نے سرکاری مشینری کے لیے اخلاص اور خیر خواہی اور زمہ داری کو بنیادی خصوصیت قرار دیا ہے۔ جبکہ غیر ذمہ داری فرائض منصبی سے غفلت اور عدم خیر خواہی کو تباہی کا سبب بتایاہے۔ اس لئے حاکم کےلئے ضروری ہے کہ اپنے لئے وزیر منتخب کرے۔ مگر ایسے جو ایمان وعمل اوردیانت وتقویٰ میں معتبر ہوں۔اور ان کے حاصل ہونے پر اللہ کا شکر کرنا چاہیے۔ اور بُرے مصاحبوں سے بچنا اوراللہ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ تاریخ شاہد ہے کہ حکومتی وہی کامران وکامیاب رہی ہیں۔ جن میں وزیر یا مشیر دانا بینا اور امین تھے۔اور جن حکومتوں میں وزیری مشیر غبی اورخائن ہوئے وہ عبرت کا نشان بنیں۔ اسلام نے امور مملکت کو چلانے کےلئے تدریجا ایک ایسا نظام بنایا جو انتظام اور انصرام کے حوالے سے ایک مثالی نمونہ تھا۔بڑی ذمہ داریوں کی ادایئگی میں مناسب افراد کو جو صلاحیت اور اخلاص میں بہترین ہوں۔باقاعدہ شامل کر کے ہی انتظامی معاملات صحیح طور پرچلائے جاسکتے ہیں۔آپ ﷺ نے سرکاری مشینری کے لیے اخلاص اور خیر خواہی اور زمہ داری کو بنیادی خصوصیت قرار دیا ہے۔ جبکہ غیر ذمہ داری فرائض منصبی سے غفلت اور عدم خیر خواہی کو تباہی کا سبب بتایاہے۔ اس لئے حاکم کےلئے ضروری ہے کہ اپنے لئے وزیر منتخب کرے۔ مگر ایسے جو ایمان وعمل اوردیانت وتقویٰ میں معتبر ہوں۔اور ان کے حاصل ہونے پر اللہ کا شکر کرنا چاہیے۔ اور بُرے مصاحبوں سے بچنا اوراللہ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ تاریخ شاہد ہے کہ حکومتی وہی کامران وکامیاب رہی ہیں۔ جن میں وزیر یا مشیر دانا بینا اور امین تھے۔اور جن حکومتوں میں وزیری مشیر غبی اورخائن ہوئے وہ عبرت کا نشان بنیں۔