Book - حدیث 2926

كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابٌ فِي الْحِلْفِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِنَا فَقِيلَ لَهُ أَلَيْسَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ فَقَالَ حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِنَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا.

ترجمہ Book - حدیث 2926

کتاب: وراثت کے احکام و مسائل باب: حلف کا بیان حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہمارے احاطے میں بیٹھ کر مہاجرین اور انصار کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا تھا۔ان سے کہا گیا: کیا رسول اللہﷺ نے یہ نہیں فرمایا:اسلام میں کوئی حلف نہیں۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہﷺ نے ہمارے احاطے میں بیٹھ کر مہاجرین اور انصار کے درمیان حلف قائم کیا تھا۔ انہوں نے اپنی یہ بات دو یا تین بار دوہرائی۔
تشریح : اہل اسلام وایمان(وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى) کی بنیاد پر جو عہد معاہدہ کر لیں جائز ہے۔ مگر جاہلیت کی طرح معاہدے جو محض عصبیت پر طے ہوتے تھے، ان کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ نبیﷺ کے فرمان:اسلام میں حلف نہیں کا مطلب بھی یہی ہے۔ اہل اسلام وایمان(وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى) کی بنیاد پر جو عہد معاہدہ کر لیں جائز ہے۔ مگر جاہلیت کی طرح معاہدے جو محض عصبیت پر طے ہوتے تھے، ان کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ نبیﷺ کے فرمان:اسلام میں حلف نہیں کا مطلب بھی یہی ہے۔