Book - حدیث 2922

كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ نَسْخِ مِيرَاثِ الْعَقْدِ بِمِيرَاثِ الرَّحِمِ صحیح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنِي إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ قَالَ كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ تُوَرَّثُ الْأَنْصَارَ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ قَالَ نَسَخَتْهَا وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ مِنْ النَّصْرِ وَالنَّصِيحَةِ وَالرِّفَادَةِ وَيُوصِي لَهُ وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ

ترجمہ Book - حدیث 2922

کتاب: وراثت کے احکام و مسائل باب: نسب کی میراث نے مواخات اور خلف کی وراثت کو منسوخ کر دیا ہے سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ آیت کریمہ «والذين عاقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» کی تفسیر میں فرمایا کہ مہاجرین جب مدینہ آئے تو انصار کے وارث وہی ( مہاجرین ) بنتے تھے نہ کہ دیگر رشتہ دار ۔ یہ اس بنا پر تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے آپس میں بھائی چارہ قائم فر دیا تھا ۔ پھر جب یہ آیت اتری «ولكل جعلنا موالي م ترك» تو اس نے «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» کو منسوخ کر دیا ۔ مگر عام نصرت ‘ خیر خواہی اور تعاون کو قائم رکھا ۔ وہ ایک دوسرے کو وصیت بھی کر سکتے تھے ‘ جب کہ وراثت ختم کر دی گئی ۔
تشریح : قال نسختھا کا بظاہر مفہوم یہ ہے کہ آیت(وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ) نے (وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا۔۔۔۔الایۃ) کو منسوخ کردیا۔حالانکہ ا س کے برعکس ہے۔( َلِكُلٍّ جَعَلْنَا)نے میراث کے اس حکم کو منسوخ کردیا جس پر (وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ)دلالت کرتی ہے۔ اب اس قسم کے عہد وپیمان سے ایک دوسرے کا وارث کوئی نہیں ہوگا۔البتہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ہمدردی نہ صرف جائز بلکہ نہایت مستحب اور پسندیدہ عمل ہے۔(عون المعبود) قال نسختھا کا بظاہر مفہوم یہ ہے کہ آیت(وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ) نے (وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا۔۔۔۔الایۃ) کو منسوخ کردیا۔حالانکہ ا س کے برعکس ہے۔( َلِكُلٍّ جَعَلْنَا)نے میراث کے اس حکم کو منسوخ کردیا جس پر (وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ)دلالت کرتی ہے۔ اب اس قسم کے عہد وپیمان سے ایک دوسرے کا وارث کوئی نہیں ہوگا۔البتہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ہمدردی نہ صرف جائز بلکہ نہایت مستحب اور پسندیدہ عمل ہے۔(عون المعبود)