Book - حدیث 2900

كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابٌ فِي مِيرَاثِ ذَوِي الْأَرْحَامِ حسن صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ فِي آخَرِينَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ بُدَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ عَنْ الْمِقْدَامِ الْكِنْدِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَيَّ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ أَرِثُ مَالَهُ وَأَفُكُّ عَانَهُ وَالْخَالُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ يَرِثُ مَالَهُ وَيَفُكُّ عَانَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ عَائِذٍ عَنْ الْمِقْدَامِ وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَاشِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ قَالَ أَبُو دَاوُد يَقُولُ الضَّيْعَةُ مَعْنَاهُ عِيَالٌ

ترجمہ Book - حدیث 2900

کتاب: وراثت کے احکام و مسائل باب: ذوی الارحام کی وراثت کا بیان سیدنا مقدام ( مقدام بن معد یکرب ) کندی ؓ بیان کرتے ہیں كه سول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میں ہر مومن کے لیے اس کی اپنی ذات سے بھی قریب تر ہوں ‘ جو شخص قرض یا چھوٹی اولاد چھوڑ جائے تو وہ میرے ذمے ہے اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے ‘ میں اس کا ولی ہوں جس کا کوئی ولی نہ ہو ‘ میں اس کے مال کا وارث بنوں گا اور اس کے قیدی چھڑاؤں گا ۔ اور ماموں اس کا وارث ہے جس کا اور کوئی وارث نہ ہو ‘ وہ اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کا قیدی چھڑائے گا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں «الضيعة» کے معنی ہیں عیال ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اس روایت کو زبیدی نے «عن راشد بن سعد ، عن ابن عائذ ، عن المقدام» کی سند سے روایت کیا ۔ اور معاویہ بن صالح نے بواسطہ راشد اسے روایت کیا تو ( «عن» کے بجائے ) «سمعت المقدام» یعنی میں نے مقدام سے سنا ہے ‘ کہا ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میں ہر مومن کے لیے اس کی اپنی ذات سے بھی قریب تر ہوں ‘ جو شخص قرض یا چھوٹی اولاد چھوڑ جائے تو وہ میرے ذمے ہے اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے ‘ میں اس کا ولی ہوں جس کا کوئی ولی نہ ہو ‘ میں اس کے مال کا وارث بنوں گا اور اس کے قیدی چھڑاؤں گا ۔ اور ماموں اس کا وارث ہے جس کا اور کوئی وارث نہ ہو ‘ وہ اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کا قیدی چھڑائے گا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں «الضيعة» کے معنی ہیں عیال ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اس روایت کو زبیدی نے «عن راشد بن سعد ، عن ابن عائذ ، عن المقدام» کی سند سے روایت کیا ۔ اور معاویہ بن صالح نے بواسطہ راشد اسے روایت کیا تو ( «عن» کے بجائے ) «سمعت المقدام» یعنی میں نے مقدام سے سنا ہے ‘ کہا ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میں ہر مومن کے لیے اس کی اپنی ذات سے بھی قریب تر ہوں ‘ جو شخص قرض یا چھوٹی اولاد چھوڑ جائے تو وہ میرے ذمے ہے اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے ‘ میں اس کا ولی ہوں جس کا کوئی ولی نہ ہو ‘ میں اس کے مال کا وارث بنوں گا اور اس کے قیدی چھڑاؤں گا ۔ اور ماموں اس کا وارث ہے جس کا اور کوئی وارث نہ ہو ‘ وہ اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کا قیدی چھڑائے گا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں «الضيعة» کے معنی ہیں عیال ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اس روایت کو زبیدی نے «عن راشد بن سعد ، عن ابن عائذ ، عن المقدام» کی سند سے روایت کیا ۔ اور معاویہ بن صالح نے بواسطہ راشد اسے روایت کیا تو ( «عن» کے بجائے ) «سمعت المقدام» یعنی میں نے مقدام سے سنا ہے ‘ کہا ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میں ہر مومن کے لیے اس کی اپنی ذات سے بھی قریب تر ہوں ‘ جو شخص قرض یا چھوٹی اولاد چھوڑ جائے تو وہ میرے ذمے ہے اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے ‘ میں اس کا ولی ہوں جس کا کوئی ولی نہ ہو ‘ میں اس کے مال کا وارث بنوں گا اور اس کے قیدی چھڑاؤں گا ۔ اور ماموں اس کا وارث ہے جس کا اور کوئی وارث نہ ہو ‘ وہ اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کا قیدی چھڑائے گا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں «الضيعة» کے معنی ہیں عیال ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اس روایت کو زبیدی نے «عن راشد بن سعد ، عن ابن عائذ ، عن المقدام» کی سند سے روایت کیا ۔ اور معاویہ بن صالح نے بواسطہ راشد اسے روایت کیا تو ( «عن» کے بجائے ) «سمعت المقدام» یعنی میں نے مقدام سے سنا ہے ‘ کہا ۔