Book - حدیث 29

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ ضعیف حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْجُحْرِ قَالُوا لِقَتَادَةَ مَا يُكْرَهُ مِنْ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ قَالَ كَانَ يُقَالُ إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ

ترجمہ Book - حدیث 29

کتاب: طہارت کے مسائل باب: بل میں پیشاب کی ممانعت سیدنا عبداللہ بن سرجس ؓ سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بل میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ لوگوں نے قتادہ سے کہا کہ بل میں پیشاب کیوں مکروہ و ممنوع ہے ؟ تو انہوں نے کہا : کہا جاتا ہے کہ ان میں جن رہتے ہیں ۔
تشریح : فوائد: یہ روایت ضعیف ہے ۔ تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ بلوں میں پیشاب نہ کیا جائے ، کیونکہ بلوں میں بالعموم موذی جانور بھی ہوتے ہیں تو ان میں پیشاب کرنے سے کوئی آزار بھی پہنچ سکتا ہے اس لیے کھلے ماحول کو چھوڑ کر کسی بل یا سوراخ کو پیشاب کرنے کے لیے استعمال کرنا کوئی عقل ودانش کی بات نہیں ہے۔ فوائد: یہ روایت ضعیف ہے ۔ تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ بلوں میں پیشاب نہ کیا جائے ، کیونکہ بلوں میں بالعموم موذی جانور بھی ہوتے ہیں تو ان میں پیشاب کرنے سے کوئی آزار بھی پہنچ سکتا ہے اس لیے کھلے ماحول کو چھوڑ کر کسی بل یا سوراخ کو پیشاب کرنے کے لیے استعمال کرنا کوئی عقل ودانش کی بات نہیں ہے۔