Book - حدیث 2891

كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الصُّلْبِ حسن لكن ذكر ثابت بن قيس فيه خطأ والمحفوظ أنه سعد بن الربيع حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى جِئْنَا امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ فِي الْأَسْوَاقِ، فَجَاءَتِ الْمَرْأَةُ بِابْنَتَيْنِ لَهَا! فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَاتَانِ بِنْتَا ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ, قُتِلَ مَعَكَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَقَدِ اسْتَفَاءَ عَمُّهُمَا مَالَهُمَا وَمِيرَاثَهُمَا كُلَّهُ، فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالًا إِلَّا أَخَذَهُ، فَمَا تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَوَاللَّهِ لَا تُنْكَحَانِ أَبَدًا إِلَّا وَلَهُمَا مَالٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يَقْضِي اللَّهُ فِي ذَلِكَ<، قَالَ: وَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ: {يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ...}[النساء: 11], الْآيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >ادْعُوا لِيَ الْمَرْأَةَ وَصَاحِبَهَا<، فَقَالَ: لِعَمِّهِمَا: >أَعْطِهِمَا الثُّلُثَيْنِ، وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ، وَمَا بَقِيَ فَلَكَ<. قَالَ أَبو دَاود: أَخْطَأَ بِشْرٌ فِيهِ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ وَثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ قُتِلَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ.

ترجمہ Book - حدیث 2891

کتاب: وراثت کے احکام و مسائل باب: صلبی اولاد کی وراثت کا بیان سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے حتیٰ کہ ایک انصاری عورت کے ہاں پہنچے جو مقام اسواف ( حدود حرم مدینہ ) میں رہائش پذیر تھی ‘ تو یہ عورت اپنی دو بیٹیوں کو لے کر آئی اور اس نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! یہ ثابت بن قیس کی بیٹیاں ہیں جو آپ کی معیت میں تھے اور احد میں شہید ہوئے ۔ ان کے چچا نے ان کا سارا مال اور ساری وراثت لے لی ہے اور ان کے لیے کوئی مال نہیں چھوڑا حتیٰ کہ سب پر قبضہ کر لیا ہے ۔ اے اﷲ کے رسول ! آپ کیا فرماتے ہیں ؟ اﷲ کی قسم ! ( اس طرح تو ) ان کا کبھی نکاح نہیں ہو گا جب تک کہ ان کے پاس کچھ مال نہ ہو ۔ پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ﷲ اس میں فیصلہ فر دے گا ۔ “ اور پھر سورۃ النساء کی آیت «يوصيكم الله في أولادكم» نازل ہوئی ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” عورت کو اور اس کے دیور کو میرے پاس بلاؤ ۔ “ تو آپ ﷺ نے لڑکیوں کے چچا سے کہا : ان دونوں لڑکیوں کی دو تہائی اور ان کی ماں کو آٹھواں حصہ دے دو اور باقی تمہارا ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اس روایت میں بشر ( بن مفضل ) نے غلطی کی ہے ۔ یہ لڑکیاں سعد بن ربیع ؓ کی بیٹیاں تھیں ۔ جبکہ ثابت بن قیس کی شہادت یمامہ کے موقع پر ہوئی ہے ۔
تشریح : شیخ البانی نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔اور مذید فرمایا ہے کہ یہ لڑکیاں ثابت بن قیس کی نہیں ہیں۔ بلکہ سعد بن ربیعرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تھیں۔جیسا کہ آگے آنے والی روایت میں بھی یہی ہے۔کہ مذکورہ لڑکیاں حضرت سعد بن ربیعرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹیاں تھیں۔اور اس تقسیم میں اصل مسئلہ 24 سے بنے گا کہ 16 حصے دو تہائی بیٹیوں کے 3 حصے (آٹھواں حصہ) بیوی کا اور باقی 5 حصے چچا کو ملیں گے۔ شیخ البانی نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔اور مذید فرمایا ہے کہ یہ لڑکیاں ثابت بن قیس کی نہیں ہیں۔ بلکہ سعد بن ربیعرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تھیں۔جیسا کہ آگے آنے والی روایت میں بھی یہی ہے۔کہ مذکورہ لڑکیاں حضرت سعد بن ربیعرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹیاں تھیں۔اور اس تقسیم میں اصل مسئلہ 24 سے بنے گا کہ 16 حصے دو تہائی بیٹیوں کے 3 حصے (آٹھواں حصہ) بیوی کا اور باقی 5 حصے چچا کو ملیں گے۔