Book - حدیث 2890

كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الصُّلْبِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ الْأَوْدِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَسَأَلَهُمَا عَنْ ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لِأَبٍّ وَأُمٍّ فَقَالَا لِابْنَتِهِ النِّصْفُ وَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ النِّصْفُ وَلَمْ يُوَرِّثَا ابْنَةَ الِابْنِ شَيْئًا وَأْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنَا فَأَتَاهُ الرَّجُلُ فَسَأَلَهُ وَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهِمَا فَقَالَ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُهْتَدِينَ وَلَكِنِّي سَأَقْضِي فِيهَا بِقَضَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنَتِهِ النِّصْفُ وَلِابْنَةِ الِابْنِ سَهْمٌ تَكْمِلَةُ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ

ترجمہ Book - حدیث 2890

کتاب: وراثت کے احکام و مسائل باب: صلبی اولاد کی وراثت کا بیان ہزیل بن شرجیل اودی سے روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا ابوموسیٰ اشعری اور سلمان بن ربیعہ ؓ کے پاس آیا اور ان سے دریافت کیا کہ ایک شخص فوت ہوا ‘ ایک بیٹی ‘ ایک پوتی اور ایک حقیقی بہن چھوڑ گیا ۔ ( اس کی میراث کیونکر تقسیم ہو ؟ ) ان دونوں نے کہا : بیٹی کے لیے آدھا ہے اور حقیقی بہن کے لیے بھی آدھا ۔ پوتی کو انہوں نے محروم ٹھہرایا ۔ اور ( کہا کہ ) سیدنا ابن مسعود ؓ کے پاس چلے جاؤ ( اور ان سے بھی پوچھ لو ) وہ ہماری تصدیق و تائید کریں گے ۔ چنانچہ وہ آدمی ان کے پاس گیا اور مذکورہ مسئلہ پوچھا اور سیدنا ابوموسیٰ اشعری اور سیدنا سلمان بن ربیعہ ؓ کا جواب بھی بتایا ۔ تو سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا : ( اگر میں بھی یہی جواب دوں) تب تو میں گمراہ ہو گیا اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ ہوا ، میں وہ فیصلہ دیتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ نے دیا تھا کہ اس کی بیٹی کے لیے آدھا اور پوتی کے لیے ایک حصہ ( چھٹا حصہ ) ہے دو تہائی کی تکمیل کے لیے اور باقی ماندہ ( ایک تہائی ) وہ حقیقی بہن کے لیے ہے ۔
تشریح : 1۔حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جوا ب آیت میراث میں مذکور ہے۔ (فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۔)(النساء ۔11) اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں۔اور دوسے زیادہ ہوں۔تو انہیں ترکہ سے دو تہائی ملے گا۔ لہذا ایک لڑکی کونصف دینے کےبعد پوتی کو صرف چھٹا حصہ ملے گا۔یوں دونوں مل کر دو لڑکیوں کی جگہ پرکردیں گی۔2۔صلبی اولاد سے مراد بیٹا بیٹی پوتا اور پوتی ہیں۔ 1۔حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جوا ب آیت میراث میں مذکور ہے۔ (فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۔)(النساء ۔11) اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں۔اور دوسے زیادہ ہوں۔تو انہیں ترکہ سے دو تہائی ملے گا۔ لہذا ایک لڑکی کونصف دینے کےبعد پوتی کو صرف چھٹا حصہ ملے گا۔یوں دونوں مل کر دو لڑکیوں کی جگہ پرکردیں گی۔2۔صلبی اولاد سے مراد بیٹا بیٹی پوتا اور پوتی ہیں۔