كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ مَنْ كَانَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أَخَوَاتٌ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ اشْتَكَيْتُ وَعِنْدِي سَبْعُ أَخَوَاتٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَخَ فِي وَجْهِي فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أُوصِي لِأَخَوَاتِي بِالثُّلُثِ قَالَ أَحْسِنْ قُلْتُ الشَّطْرُ قَالَ أَحْسِنْ ثُمَّ خَرَجَ وَتَرَكَنِي فَقَالَ يَا جَابِرُ لَا أُرَاكَ مَيِّتًا مِنْ وَجَعِكَ هَذَا وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَنْزَلَ فَبَيَّنَ الَّذِي لِأَخَوَاتِكَ فَجَعَلَ لَهُنَّ الثُّلُثَيْنِ قَالَ فَكَانَ جَابِرٌ يَقُولُ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِيَّ يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل باب: جس شخص کی اولاد نہ ہو اور کئی بہنیں وارث ہوں سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ میں بیمار ہو گیا اور میری سات بہنیں تھیں ۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ‘ آپ ﷺ نے میرے چہرے پر پھونک ماری ( دم کیا ) تو مجھے افاقہ ہو گیا اور میں عرض کیا : اے اﷲ کے رسول ! کیا میں اپنی بہنوں کے لیے تہائی مال کی وصیت نہ کر جاؤں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” احسان کر ۔ “ میں نے کہا : آدھا مال ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” احسان کر ۔ “ پھر آپ ﷺ تشریف لے گئے اور مجھے چھوڑ دیا اور فرمایا ” اے جابر ! میں نہیں سمجھتا کہ تم اس بیماری سے وفات پاؤ گے ‘ اﷲ تعالیٰ نے وحی نازل کی ہے اور تیری بہنوں کا حق بیان فر دیا ہے ‘ ان کیلئے دو تہائی خاص کیا ہے ۔ “ تو سیدنا جابر ؓ کہا کرتے تھے کہ آیت کریمہ «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» میرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی ۔