كِتَابُ الْوَصَايَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّدَقَةِ عَنْ الْمَيِّتِ صحیح حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَذِّنُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ الْعَلاَءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أُرَاهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
باب: میت کی طرف سے صدقے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” انسان جب فوت ہو جاتا ہے تو تین صورتوں کے علاوہ اس کے سب عمل منقطع ہو جاتے ہیں ( اور وہ یہ ہیں ) جاری رہنے والا صدقہ ‘ وہ علم جس سے نفع اٹھایا جاتا رہے اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے ۔ “
تشریح :
تادیر جاری اور باقی رہنے والی اشیاء بطور صدقہ وقف کرجانا جو لوگوں کے لئے خیر کا باعث بنی ہیں۔ صدقہ جاریہ کہلاتی ہیں۔جب تک یہ موجود رہیں میت کو ان کا ثواب پہنچتا رہتا ہے۔ جیسے کہ مذکورہ بالا باب اور حدیث میں گزرا ہے۔اس طرح مسجد مدرسہ سرائے کی تعمیر اور رفائے عامہ کے کام کرجانا علم پھیلانا شاگرد بناجانا اور کتاب تصنیف و تالیف کرنا یا اس کی اشاعت کرنا وقف کرنا از حد عمدہ کار خیر ہیں۔اور اولاد کی شرعی بنیادوں پرتربیت سب سے بڑھ کر شاندار صدقہ جاریہ ہے ہر مسلمان کو اس کا حریص ہونا چاہیے۔
تادیر جاری اور باقی رہنے والی اشیاء بطور صدقہ وقف کرجانا جو لوگوں کے لئے خیر کا باعث بنی ہیں۔ صدقہ جاریہ کہلاتی ہیں۔جب تک یہ موجود رہیں میت کو ان کا ثواب پہنچتا رہتا ہے۔ جیسے کہ مذکورہ بالا باب اور حدیث میں گزرا ہے۔اس طرح مسجد مدرسہ سرائے کی تعمیر اور رفائے عامہ کے کام کرجانا علم پھیلانا شاگرد بناجانا اور کتاب تصنیف و تالیف کرنا یا اس کی اشاعت کرنا وقف کرنا از حد عمدہ کار خیر ہیں۔اور اولاد کی شرعی بنیادوں پرتربیت سب سے بڑھ کر شاندار صدقہ جاریہ ہے ہر مسلمان کو اس کا حریص ہونا چاہیے۔