Book - حدیث 288

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ مَنْ رَوَى أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ صحیح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَقِيلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ -خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ- اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنْ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ فِي مِرْكَنٍ, فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، حَتَّى تَعْلُوَ حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ.

ترجمہ Book - حدیث 288

کتاب: طہارت کے مسائل باب: وہ روایات جن میں ہے کہ مستحاضہ ہر نماز کے لئے غسل کرے جناب عروہ بن زبیر اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن ، سیدہ عائشہ ؓا زوجہ نبی کریم ﷺ سے راوی ہیں ، سیدہ عائشہ ؓا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت حجش ؓ جو کہ رسول اللہ ﷺ کی سالی اور عبدالرحمٰن بن عوف کی اہلیہ تھیں ، ان کو سات سال تک استحاضہ رہا ۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ حیض نہیں بلکہ ایک رگ ( کا خون ) ہے ، لہٰذا غسل کرو اور نماز پڑھو ۔ “ سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ وہ اپنی بہن زینب بنت حجش کے حجرے میں ایک لگن میں غسل کرتیں ، تو خون کی سرخی پانی پر چھا جاتی تھی ۔
تشریح : ’’ غسل کرو اور نماز پڑھو‘‘ کامطلب ہے ، ایام حیض کےختم ہونے کے بعد غسل کرو اور نماز پڑھنا شروع کر دو۔ اس سے مقصود ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم دینا تھا ، نہ اس سے اس کا اثبات ہی ہوتا ہے ۔ اس سے اگر کسی نے ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم سمجھا ہے تو یہ اس کا اپنا فہم ہے ، علاوہ ازیں کسی بھی صحیح حدیث میں ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم نہیں ہے۔ ’’ غسل کرو اور نماز پڑھو‘‘ کامطلب ہے ، ایام حیض کےختم ہونے کے بعد غسل کرو اور نماز پڑھنا شروع کر دو۔ اس سے مقصود ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم دینا تھا ، نہ اس سے اس کا اثبات ہی ہوتا ہے ۔ اس سے اگر کسی نے ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم سمجھا ہے تو یہ اس کا اپنا فہم ہے ، علاوہ ازیں کسی بھی صحیح حدیث میں ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم نہیں ہے۔