Book - حدیث 2876

كِتَابُ الْوَصَايَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْكَفَنَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَلَمْ تَكُنْ لَهُ إِلَّا نَمِرَةٌ كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَطُّوا بِهَا رَأْسَهُ وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلَيْهِ مِنْ الْإِذْخِرِ

ترجمہ Book - حدیث 2876

کتاب: وصیت کے احکام و مسائل باب: کفن بھی منجملہ میت کے مال میں سے ہوتا ہے سیدنا خباب ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا مصعب بن عمیر ؓ احد کے روز شہید ہو گئے اور ان کے پاس صرف ایک دھاری دار چادر تھی ۔ ہم جب اس سے ان کا سر ڈھانپتے تو پاؤں ننگے ہو جاتے اور جب پاؤں ڈھانپتے تو سر ننگا ہو جاتا ۔ پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پاؤں پر کچھ اذخر ( گھاس ) ڈال دو ۔ “
تشریح : 1۔میت کے قرض کی ادائیگی اور وصیت پر عمل سے پیشتر کفن دفن کا اہمتام لازمی ہے۔ اگر وار ث یا کوئی دوسرا شخص ا س کا اہتمام نہ کرے تو یہ خرچ خود اس کے مال سے لیا جائےگا۔اگر مرنے والے کا کل مال اس کے کفن دفن پر خرچ ہوجائے۔تو دیگر وارث وغیرہ محروم ہوں گے۔2۔ابتدائے اسلام میں صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کی معاشی حالت بہت تنگ تھی۔4۔حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی اپنی ہی چادر میں کفن دیا گیا۔مذید کا اہتمام نہیں کیا جاسکا تھا۔4۔حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کل مال یہی تھا۔اس لئے اسی میں سے ان کا کفن تیار کیا گیا۔ 1۔میت کے قرض کی ادائیگی اور وصیت پر عمل سے پیشتر کفن دفن کا اہمتام لازمی ہے۔ اگر وار ث یا کوئی دوسرا شخص ا س کا اہتمام نہ کرے تو یہ خرچ خود اس کے مال سے لیا جائےگا۔اگر مرنے والے کا کل مال اس کے کفن دفن پر خرچ ہوجائے۔تو دیگر وارث وغیرہ محروم ہوں گے۔2۔ابتدائے اسلام میں صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کی معاشی حالت بہت تنگ تھی۔4۔حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی اپنی ہی چادر میں کفن دیا گیا۔مذید کا اہتمام نہیں کیا جاسکا تھا۔4۔حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کل مال یہی تھا۔اس لئے اسی میں سے ان کا کفن تیار کیا گیا۔