Book - حدیث 2875

كِتَابُ الْوَصَايَا بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ فِي أَكْلِ مَالِ الْيَتِيمِ حسن حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجُوْزَجَانِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْكَبَائِرُ فَقَالَ هُنَّ تِسْعٌ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ زَادَ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ الْمُسْلِمَيْنِ وَاسْتِحْلَالُ الْبَيْتِ الْحَرَامِ قِبْلَتِكُمْ أَحْيَاءً وَأَمْوَاتًا.

ترجمہ Book - حدیث 2875

کتاب: وصیت کے احکام و مسائل باب: یتیم کا مال ہڑپ کر جانے کی مذمت جناب عبید بن عمیر اپنے والد سے بیان کرتے ہیں جو کہ صحابی تھے انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کبیرہ گناہ کیا ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” وہ نو ہیں ۔ “ اور مذکورہ بالا کے ہم معنی بیان کیا اور مزید کہا : ” مسلمان ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور بیت اللہ الحرام کی بےحرمتی کرنا جو جیتے مرتے تمہارا قبلہ ہے ۔ “
تشریح : 1۔کبیرہ گناہ کی معروف تعریفات میں سے یہ ہے کہ ہر وہ عمل جس سے اللہ عزوجل نے منع فرمایا ہو کبیرہ ہوتا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ ہر وہ گناہ جس پردوزخ کی وعید اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت یا دنیا میں کوئی حد لازم کی گئی ہو کبیرہ ہوتاہے۔اسی طرح کسی چھوٹے گناہ پر ہمیشگی اخیتار کرنے سے بھی وہ کبیرہ گناہ بن جاتا ہے۔اس قسم کے گناہ خاص توبہ استغفار کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔جبکہ دیگر چھوٹے گناہ عام فرائض ونوافل اوراذکار سے معاف ہوتے رہتے ہیں۔2۔بیت اللہ مرنے پر بھی مسلمانوں کاقبلہ ہے۔یعنی موت کے وقت اور قبر میں میت کا میت کا منہ قبلہ کی طرف کردینا مسنون ہے۔(نیل الاوطار۔باب من کان آخر قولہ لا الہ الا اللہ۔23۔24/4) 1۔کبیرہ گناہ کی معروف تعریفات میں سے یہ ہے کہ ہر وہ عمل جس سے اللہ عزوجل نے منع فرمایا ہو کبیرہ ہوتا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ ہر وہ گناہ جس پردوزخ کی وعید اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت یا دنیا میں کوئی حد لازم کی گئی ہو کبیرہ ہوتاہے۔اسی طرح کسی چھوٹے گناہ پر ہمیشگی اخیتار کرنے سے بھی وہ کبیرہ گناہ بن جاتا ہے۔اس قسم کے گناہ خاص توبہ استغفار کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔جبکہ دیگر چھوٹے گناہ عام فرائض ونوافل اوراذکار سے معاف ہوتے رہتے ہیں۔2۔بیت اللہ مرنے پر بھی مسلمانوں کاقبلہ ہے۔یعنی موت کے وقت اور قبر میں میت کا میت کا منہ قبلہ کی طرف کردینا مسنون ہے۔(نیل الاوطار۔باب من کان آخر قولہ لا الہ الا اللہ۔23۔24/4)